اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے ڈاکٹرعافیہ کی معافی کیلئے امریکی صدرکو خط لکھتے ہوئے ان کی حالت زار پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی معافی اور رہائی جیسے اقدامات سے دونوں ممالک کے عوام میں باہمی اعتماد اور محبت کی فضاء قائم ہوگی۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بارکے ریاست علی آزاد کی جانب سے امریکی صدر جوبائیڈن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بطور وکیل ڈاکٹر عافیہ کیس کا مطالعہ کیا ، کیس تاریخ کے افسوسناک سانحات میں سے ایک کی نمائندگی کرتا ہے ،اس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی حراست اور مقدمہ کی سماعت تک قواعد و ضوابط اور قانون کو نظر انداز کیاگیا، مقدمے کی سماعت کے دوران بھی تعصب کے خدشات کا متعدد مرتبہ اظہار کیا گیا جبکہ میڈیکل ریکارڈ دوران قید تشویشناک جسمانی وذہنی تشدد کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کارسیول جیل کی بھی اس حوالہ سے ایک پریشان کن تاریخ ہے جو تشویش میں اضافہ کرتی ہے، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت کئی رہنمائوں نے ڈاکٹر عافیہ کو قوم کی بیٹی کہا، ڈاکٹر عافیہ نے ایسا سلوک اور رویہ برداشت کیا جو امریکی روایات کے برعکس ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ کو خاندان اور بچوں سے ملاقات سے دور رکھاگیا، ایسے اقدامات بنیادی انسانی حقوق اور قیدی کے حقوق کے خلاف ہیں، ریاست امریکا طویل عرصہ سے خواتین اور بچوں پر تشدد کی مخالف کرتارہا اس کے باوجود ڈاکٹر عافیہ سے ایسا سلوک رکھاگیا، یہ تضادات اخلاقی اور قانونی اصولوں سے متعلق دنیا بھرمیں امریکا کی بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ میں انصاف اور خودمختاری کی تشکیل میں وکلا کا کردار قابل ستائش ہے، عظیم امریکی رہنمائوں میں اکثر وکیل تھے جنہوں نے آئینی اصولوں اور انصاف کیلئے ایک عظیم قوم تیار کی، آپ سے گزارش ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈاکٹرعافیہ کی معافی پر غور کیا جائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ عافیہ صدیقی کی معافی اور رہائی جیسے اقدامات سے پاکستان اور امریکا کے عوام میں باہمی اعتماد اور محبت کی فضا قائم ہوگی اور یہ ہمارے قومی روابط کے فروغ،تعلقات کی مضبوطی کے علاوہ امریکہ کے وقار میں بھی اضافہ کرے گا۔خط کی کاپی عافیہ موومنٹ کے رہنمائوں کو بھی ارسال کی گئی ہے ۔