لاہور( این این آئی)وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ تحریک فساد نے پولیس اہلکار مبشر کو شہید کر دیا جبکہ 70 پولیس اہلکار شدید زخمی ہیں،بشری بی بی یہ جنگل کا قانون نہیں کہ تم سلطانہ ڈاکو بن کر اپنے شوہر کو چھڑوا کر لے جائو گی،بشری بی بی ریاست پر حملہ کرنے کے لئے پٹھانوں کو اکساتی رہی ہے اور ڈنڈا برداروں کو باقاعدہ لیڈ کرتی رہی ہے، لشکر کشی کو موصوفہ اسلامی ٹچ دیتی رہی اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتی رہی، شریعت کی ٹھیکیدار بننے والی کو اپنے شوہر کی طرح درود شریف بھی صحیح پڑھنا نہیں آتا، پی ٹی آئی کے مسلح جتھوں کو اپنی گندی سیاست کے لئے لاشیں چاہئیں، فسادی گروہ ایک طرف ریاست پر یلغار کرتا ہے تو دوسری طرف مذاکرات کیلئے ترلے اور منتیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام شہروں میں زندگی رواں دواں ہے، یہاں کسی پرندے نے پر تک نہیں مارا۔ یہاں تمام کمرشل اور سماجی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک فساد نے فساد کے دوسرے دن بھی پولیس والوں کی گاڑیاں جلائیں، پولیس والوں کو مارا گیا جس کے نتیجے میں پولیس کے نوجوان مبشر کو شہید کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ 70پولیس اہلکار شدید زخمی ہیں۔ ایک کانسٹیبل واجد کو ایک گولی گردن پر ماری گئی اور ایک گولی اس کو ٹانگوں پر لگی ہے۔پی ٹی آئی کے ایک شاعر نے ٹویٹ کیا جس میں وہ پولیس اہلکار کے شہید ہونے اور سات پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بارے میں بتا رہا ہے۔انتشاری ٹولے کے جتھے نے ایک ایف سی اہلکار کو بھی ٹانگ پر گولی ماری ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ لوگ نو مئی پارٹ ٹو چاہتے ہیں۔ گنڈا پور نے باقاعدہ 1500 پولیس اہلکار سفید کپڑوں میں مانگے ہیں۔میرا نہیں خیال کہ خیبر پختونخوا کے جوان پرتشدد ہو سکتے ہیں یا کسی کو مار سکتے ہیں یہ کام صرف طالبان اور تحریک انصاف والے کر سکتے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ ریاست بھی ان پر گولیاں چلائے جو ریاست کبھی نہیں چلائے گی۔ ان کے کسی ایک بندے کو خراش بھی آ جائے تو یہ ملک کے اندر اور باہر شور مچاتے ہیں۔مجھے کے پی کے کی عوام پر دکھ ہوتا ہے جس نے اپنی ساری زندگی اسی طرح گزارنی ہے۔ جب گنڈاپور باہر نکلتے ہیں تو لوگ آتے ہیں، بشری بی بی کی مرتبہ لوگ غائب ہوجاتے ہیں۔علیمہ باجی کل سے پتا نہیں کہاں غائب ہیں۔امن اور پی ٹی آئی دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ جو پولیس اہلکار مر رہے ہیں کیا وہ پاکستان عوام نہیں ہیں؟ اگر اے کے 47 سے گاڑیاں توڑنے کے باوجود گنڈا پور کو عدالت سے حفاظتی ضمانت مل رہی ہے تو اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔
ہم تو صرف ایف آئی اے درج کروا سکتے ہیں، سزائیں دینا عدالتوں کا کام ہے۔ سوالات کے جوابات میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی آخری کال بھی مس ہوگئی ہے، اب انہیں شرمندگی سے کبھی کوئی کال نہیں دینی چاہیے۔ ان فسادیوں کو ذرا سی بھی چھوٹ دی جائے تو پتہ نہیں یہ کیا کرتے۔ علیمہ باجی، بشری بی بی اور گنڈا پور سے لڑائی کے بعد غائب ہوگئیں۔ شیخ امتیاز اس لئے نہیں نکلے کہ باہر بارش یا برف باری ہو رہی تھی۔ سوال ہے کہ علیمہ اور بشری باجی کے بچے بھی احتجاج میں آتے، ابراہیم، قاسم، سلیمان اور ٹیریان بھی احتجاج میں شریک ہوتے۔ جب یہ لوگ خود پٹیں گے تب ان کو اور باقی سب کو بنیادی حقوق یادآ جائیں گے۔