پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

اسلامی نظریاتی کونسل نے ”وی پی این” کااستعمال غیرشرعی قراردیدیا

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے ”وی پی این” کااستعمال غیرشرعی قراردیدیا۔ حکومت و ریاست کو شرعی لحاظ سے اختیا ر ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے،لہذا غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا،جن میں وی پی این کی بندش شامل ہے،شریعت سے ہم آہنگ ہے اور کونسل کی پیش کردہ سفارشات و تجاویز پر عمل در آمد ہے لہٰذا ان اقدامات کی ہم تائید و تحسین کرتے ہیں۔

انٹرنیٹ یا کسی سافٹ وئیر(وی پی این وغیرہ) کا استعمال،جس سے غیر اخلاقی یا غیر قانونی امور تک رسائی مقصود ہوشرعا ممنوع ہے۔ریاست کی طرف سے وی پی این (VPN) بند کرنے کا اقدام قابلِ تحسین ہے۔ وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جائے، شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔ حکومت کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے ذرائع اور ٹیکنالوجیز کے استعمال پر موثر پابندی عائد کی جائے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کو متاثر کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے ایک سوال ” وی پی این (VPN) کا استعمال شرعی اعتبار سے جائز ہے، خاص طور پر اس صورت میں جب اسے بلاک شدہ یا غیر قانونی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے؟” کے جواب شرعی کی رہنمائی کرتے ہوئے مزید کہاکہ وی پی این (VPN) ایک تکنیکی ذریعہ ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو مخفی رکھ سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیکنالوجی عام طور پر سیکورٹی اور پرائیویسی کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے، لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ وی پی این کا استعمال ایسی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے جن کو شرعاً یا قانوناً ممنوع ویب سائیٹس کہا جا سکتا ہے یا جو حکومت کی طرف سے بلاک ہوں۔ان میں اخلاق باختہ یا پرون ویب سایئٹس اور معاشرے میں جھوٹ یا ڈس انفارمیشن پھیلا کر انارکی پیدا کرنے والی ویب سائیٹس شامل ہیں۔ وی پی این کے ذریعے آن لائن چوری بھی کی جاتی ہے اور چور کا سراغ نہیں ملتا۔ شریعت کے اصولوں کے مطابق کسی بھی عمل کی جواز یا عدم جواز کا دارومدار اس کے مقصد اور طریقہ استعمال پر ہے۔

چونکہ وی پی این کو بلاک شدہ یا غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے استعمال کیا جانا اسلامی اور معاشرتی قانون کی خلاف ورزی ہے، اس لیے اس کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہوگا۔ یہ ‘اعانت علی المعصیہ’ (گناہ پر معاونت) کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ شریعت میں ممنوع ہے۔مزید برآں، اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملک کے قوانین کی پاسداری کرے، بشرطیکہ وہ قوانین اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں۔ پاکستان میں ایسی کوئی ویب سائیٹ بلاک نہیں جن سے پر جائز طریقے سے تفریح، معلومات حاصل کر سکیں یا پیسہ کما سکیں یا رابطے کر سکیں۔۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے شرعی بیان میں مزید کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے ٠٣ /مئی ٣٢٠٢ کو ایک مشاورتی اجلاس منعقد کرکے سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور اس پر موجود توہین آمیز اور غیر اخلاقی مواد کے انسداد کے لئے اقدامات کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں،یہ سفارش بھی کی گئی تھی کہ اس حوالے سے پی ٹی اے /سائبر کرائم ونگ FIA،سوشل میڈیا ویب سائٹس کی رجسٹریشن کا عمل جلد از جلد شروع کریں اورتمام وی پی این (VPN)کو بند کرنے کے لئے بلا تاخیر اقدامات کریں۔

مزید یہ کہ اس حوالے سے آگاہی کے لئے مختصر اور موثر ویڈیوز اور آڈیو پیغامات تیار کئے جائیں جن کو وقتا فوقتا میڈیا پر چلایا جائے۔ اگر حکومتِ وقت نے کسی ویب سائٹ یا مواد کو معاشرتی فائدے کے پیش نظر بلاک کیا ہے، تو اس بلاک کو توڑنا نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ اسلامی اخلاقیات کی بھی خلاف ورزی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…