منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

یہ ناقابل تصور ہے سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لے، جسٹس اطہرمن اللہ

datetime 30  اکتوبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 8 ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جو بنیادی حقوق کو ختم یا محدود کرے اور یہ ناقابل تصور ہے کہ سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لے۔جسٹس اطہر من اللہ نے مختار احمد علی کی سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات دینے سے متعلق درخواست پر اردو میں اضافی نوٹ جاری کردیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کے اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ اپنے بھائی قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، کیس کے فیصلے میں اضافی رائے دینا چاہتا ہوں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ معلومات تک رسائی کا حق آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیا گیا ہے، کوئی حکومت یا ادارہ معلومات تک رسائی کے بنیادی حق سے محروم نہیں کر سکتی۔اضافی نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ درست ہے کہ آرٹیکل 19 اے کے بنیادی حق کا استعمال مناسب پابندیوں کے تابع ہے، مناسب پابندیوں کی اصطلاح آئینی حق کا دائرہ محدود کرنے کا اختیار نہیں دیتی، آرٹیکل 8 ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جو بنیادی حقوق کو ختم یا محدود کرے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے تناظر میں دیگر اداروں کے اقدامات کا عدالتی جائزہ لیتی ہے، یہ ناقابل تصور ہے کہ سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لے۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ عوام یہ سمجھیں کہ بنیادی حقوق کے محافظ خود حقوق محدود کرنے میں ملوث ہیں تو ان کا اعتماد ختم ہو جائے گا، عوامی اعتماد ختم ہوا تو عدلیہ کی آزادی کمزور پڑ جائے گی۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس تلوار یا خزانے کا کوئی کنٹرول نہیں، سپریم کورٹ کی قوت صرف عوام کا اعتماد ہے، معلومات تک رسائی کا حق بدعنوانی کے خلاف ایک قلعہ ہے۔اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ ججز اور ملازمین کی مراعات سپریم کورٹ کا بجٹ عوامی اہمیت کے حامل اور شہریوں کی دلچسپی کے موضوع ہیں، شہریوں کو معلومات کی فراہمی کیلئے درخواست دائر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہیے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے سے متفق ہوں، معلومات تک رسائی کے قانون کو سختی سے نافذ کیا جائے۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر 2023 معلومات تک رسائی کے حق سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنایا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ 7 روز میں معلومات درخواست گزار کو فراہم کرے، معلومات کے حصول کا تقاضا کرنے والے پر وجوہات بتانا لازم ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو انٹرا کورٹ اپیل اور سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے جمع کرائی گئی فیس واپس کی جائے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فیصلے کو اردو میں بھی جاری کیا جائے گا، معلومات فراہم کرنے والا وجوہات کے جائزے کا پابند ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…