اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد میں دہشت گردی مقدمات میں ملوث ملزمان کو مبینہ طور پر چھڑانے کیلئے نامعلوم ملزمان نے قیدیوں کو لے جانیوالی پولیس کی 3گاڑیوں پر حملہ کردیا جسے ناکام بنا کر 4حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ حملے کے نتیجے میں 4پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔نجی ٹی وی کے مطابق 25 سے 30نامعلوم افراد نے سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیوں پر حملہ اور فائرنگ کردی ۔پولیس ذرائع کے مطابق وینوں میں اٹک جیل سے پیشی کیلئے لائے جانیوالے 150ملزمان سوار تھے جو دہشت گردی مقدمات میں ملو ث ہیں۔ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے حملہ ان ملزمان کو چھڑوانے کیلئے تھا ، تاہم پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ ناکام بنا دیا گیااور ملزمان کو محفوظ طریقے سے جائے وقوع سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش کیلئے آپریشن شروع کرتے ہوئے عینی شاہدین سے بھی پوچھ گچھ کی ۔
بعد ازاں ترجمان اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ پولیس 82قیدیوں کو عدالت پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کررہی تھی کہ 4ڈالوں میں سوار ملزمان نے سنگجانی ٹول پلازہ کے نزدیک قیدی وینوں پر حملہ کردیا، ملزمان اسلحہ، ڈنڈوں، اور پتھروں سے لیس تھے،حملے میں 4پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 4حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا۔اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس کے سینئر افسران بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر موجود ہیں، تمام تر صورت حال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے، حملہ آوروں کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشنز بھی شروع کردیئے ہیں اور حملہ آوروں کیخلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔دوسری جانبوزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورنے اپنے بیان میںسنگجانی میں پولیس پریزن وین پر حملے کو اسلام آباد پولیس کا ڈرامہ قرار دیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جعلی حکومت اور اسلام آباد پولیس آئے روز جعلی ڈرامے کر رہی ہے، یہ ڈرامے بند کرنے پڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ جیل لے جاتے ہوئے ترنول کے ایس ایچ او نے اپنے ہاتھ سے وین کے شیشے توڑے، ڈراما رچا کر پریزن وین کے تالے توڑے کر سب کو نیچے کھڑا کیا گیا۔وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ بار بار آپ کو تنبیہ کر رہا ہوں، ملک کے اندر لاقانونیت کا راج قائم کردیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ایک وزیر، ایم پی اے اور ورکرز، سرکاری اہلکاروں کی آج ضمانت ہوئی تھی، ایک ڈراما رچایا گیا کہ یہ لوگ فرار ہو رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر آپ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں تو آپ کو پتا ہو کہ ہماری صوبائی حکومت بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ وارننگ دے رہا ہوں کہ اس طرح کے ڈرامے نہ کریں ،اگر گرفتار کیا ہے تو ان لوگوں کو خیریت سے پہنچائیں۔وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ کسی کو کچھ بھی ہوا تو ایس ایچ او ترنول اور ڈی پی او ذمے دار ہوں گے، ڈی آئی جی، آئی جی اور پھر وزیر داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔دریں اثناء اپنے جاری بیان میں خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کی ایما پر پولیس نے خود قیدی وین پر حملہ کر کے ڈرامہ رچایا۔ بیرسٹر سیف نے کہاکہ ڈرامے کا مقصد ہمارے ایم پی ایز اور کارکنوں کے خلاف جعلی مقدمات درج کرنا ہے۔انھوں نے کہا کوئی ذی شعور انسان جعلی حکومت کے اس ڈرامے کو حقیقت ماننے کے لیے تیار نہیں ہے، جعلی حکومت کی اس حرکت سے ماورائے عدالت قتل کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے ایم پی ایز اور کارکنوں کو کچھ ہوا تو ذمہ دار شہباز شریف اور محسن نقوی ہوں گے۔
اپنے بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے بھی اسلام آباد میں قیدی وینز پر حملے کا الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس حکام ملزمان کو اٹک جیل کی طرف لے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 26نمبر چونگی کے قریب تینوں قیدی وینز کو روک کر ایس ایچ او شبیر تنولی نے قیدی وین کے شیشے توڑے، قیدی وین میں پی ٹی آئی ایم پی ایز، کارکنان اور سرکاری ملازم بھی موجود تھے۔پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کہا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو وہاں سے بھاگ جانے پر مجبور کیا، تماشے کے باوجود پی ٹی آئی کے ایم پی ایز اور کارکنان وہیں کھڑے رہے۔
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف پشاور ریجن کے صدر ارباب عاصم نے اپنے بیان میں سنگجانی میں قیدیوں کی وینز پر حملے کو حکومتی سازش قرار دے دیا۔پی ٹی آئی رہنما ارباب عاصم نے کہا کہ سنگجانی میں قیدیوں کی وینز پر فائرنگ حکومت کی سازش ہے، پی ٹی آئی ایم پی ایز اور کارکن فرار نہیں ہوئے۔ارباب عاصم نے کہاکہ کارکنوں سے رابطہ ہوا انہوں نے بتایا کہ کوئی فائرنگ نہیں ہوئی، ا یم پی ایز اور کارکنوں پر مزید جعلی کیسز بنانے کیلئے یہ ہتھکنڈے اختیار کیے جارہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ قیدیوں کی وین میں معاون خصوصی ملک لیاقت بھی سوار تھے۔