اتوار‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2024 

اسلام آباد میں گھمبیر صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، مولانافضل الرحمٰن

datetime 20  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان (این این آئی)سربراہ جمعیت علمائے اسلام ( ف) مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں گھمبیر صورتحال کا سامنا کرنا پڑا،جب ہمیں آئینی ترمیم کا مسودہ دیا گیا تھا اس وقت تک حکومت کے پاس اکثریت نہیں تھی، ان کا انحصار جے یو آئی اراکین پر تھا،اگر ہر ادارہ اپنے دائرہ اپنے دائرہ اختیار تک خود کو محدود رکھے گا تو وہ اپنا کردار بڑی خوش اسلوبی سے ادا کریں گے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے پارلیمانی کمیٹی میں اپنی تجویزبیان کی اور کہاکہ حکومت بغیر تیاری ایوان سے توقع کررہی تھی کہ ہم سے تعاون کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے لیکن یہاں انسانی حقوق اور بنیادی حقوق کا دائرہ محدود کردیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ کئی دہائیوں سے مفادات کالین دین ہماری سیاست بن گئی ہے لیکن ہم نے نظریات، اصول اور قوم کی آواز کو تقویت دینے کی سیاست کی اور ہر ایسی تجویز کو مسترد کردیا جو مفاد عامہ کے خلاف تھی، انہوںنے کہاکہ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا۔انہوں نے کہا ہم نے یہ تجویز اس لیے دی کہ آئین میں وفاقی عدالتوں کا تصور ہے، دوسری وجہ سپریم کورٹ میں عام لوگوں کے اس وقت 60 ہزار کیسز زیر التوا ہیں جبکہ پورے ملک میں اس وقت 24 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ جب ہمیں مسودہ دیا گیا تھا اس وقت تک حکومت کے پاس اکثریت نہیں تھی، ان کا انحصار جے یو آئی اراکین پر تھا۔مولانافضل الرحمن نے کہا کہ بلاول بھٹو سے ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ وہ بھی تجاویز بنائیں ہم بھی مسودہ تیار کرتے ہیں،ہم چاہتے کہ اتفاق رائے پیدا ہو۔

انہوں نے کہاکہ ہر ادارے کا اپنا دائرہ کار ہے جسے آئین متعین کرتا ہے اور اگر ہر ادارہ اپنے دائرہ اپنے دائرہ اختیار تک خود کو محدود رکھے گا تو وہ اپنا کردار بڑی خوش اسلوبی سے ادا کریں گے۔انہوںنے کہاکہ متبادل تجاویز کے لیے کام شروع کردیا گیا اور کچھ دنوں کے بعد اس کا مسودہ تیار کیا جائیگا، ہمارا آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کی بد نیتی نظر آئی کہ آئینی عدالت کی تجویز قبول کرکے بھی وہ عدالتی ڈھانچہ اس طرح تشکیل دے رہے تھے جس سے مخالفین کو دیوار سے لگایا جائے اور اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہم اپوزیشن بینچوں پر ہیں اور پاکستان تحریک انصاف بھی اپوزیشن میں ہے، بہتر ہے پی ٹی آئی اور ہمارا تلخی والا دور ختم ہوتا ہے تو اس پر اگے بڑھنا چاہیے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہم اس کسی اتفاق رائے پر پہنچتے ہیں تو یہ پاکستانی سیاست کے لیے اچھی علامت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم شکایت کررہے ہیں کہ ہمارے پاس مسودہ نہیں ہے اور ہمارے مؤقف کی تائید اس وقت عوام میں زیادہ ہے۔حکومت نے ایک کاپی پیپلزپارٹی کو اور ایک ہمیں دی،حکومت سے کہا کہ ہمیں آئینی ترمیم کا مسودہ دکھائیں، مسودہ دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس میں فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی قسم کا مسودہ دینے کے لئے تیار نہیں ہورہی تھی۔



کالم



صدقہ


وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…