بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

گھر میں ویگو ڈالے آگئے، بندہ اٹھا لیا مگر ایس ایچ او سمیت کسی کو پتا ہی نہیں، جسٹس بابر ستار

datetime 4  ستمبر‬‮  2024 |

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا عثمان فیضان کی بازیابی کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو حساس ادارے سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے ہیں کہ گھر میں ویگو ڈالے آ گئے، بندہ اٹھا لیا مگر اسٹیشن ہاؤس افسر ( ایس ایچ او) سمیت کسی کو پتا ہی نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے شہر اقتدار سے لاپتا نوجوان فیضان عثمان کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ جبکہ وفاق سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر آئی جی اسلام آباد نے مؤ قف اپنایا کہ میں نے لاپتا فیضان کے والد کے ساتھ آدھا گھنٹہ گزارا، فیضان کی لوکیشن پہلے اسلام آباد اور 17 اگست کو لاہور کی آئی، ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں، ایک فوٹیج میں کچھ لوگوں کے چہروں پر ماسک ہیں، دوسری فوٹیج میں نظر آنے والے لوگوں کے چہرے واضح نہیں ہیں، تاہم گاڑیاں واضح نظر آ رہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع کو گاڑیوں سے متعلق معلومات کے لیے لکھا ہے، سیف سٹی کا ریکارڈ ایک ماہ کا ہوتا ہے، اس واقعے کو دو ماہ ہو چکے، ہمیں جائے وقوعہ کے پاس فیکٹریوں کو چیک کرنا پڑے گا اگر وہاں کہیں سے فوٹیج مل جائے تو۔آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ عثمان کے والد نے کہا ہے کہ ان کے داماد 3 جولائی سے لاہور سے لاپتا ہیں مگر وہاں کوئی ایف آئی آر نہیں ہے، واٹس ایپ ٹریکنگ کے لیے ہم نے ایف آئی اے، پی ٹی اے اور سی ٹی ڈی لاہور کو لکھا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے آئی جی استفسار کیا کہ الزام حساس ادارے پر ہے، تو کیا آپ نے وہاں سے کچھ پوچھا؟ آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ہم نے وزارتِ دفاع سے رابطہ کیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ حساس ادارے سے رابطہ کریں، وہ وزارتِ دفاع کے نہیں بلکہ براہ راست وزیراعظم کے ماتحت ہیں، ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ لوگوں کو اٹھانے کا سلسلہ بغیر کسی خوف کے جاری ہے، شہریوں کا تحفظ پولیس کی ذمہ داری ہے، اگر آپ ناکام ہوں گے تو شہری عدالتوں کے پاس آئیں گے۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ گھر میں ویگو ڈالے آ گئے، بندہ اٹھا لیا، ایس ایچ او سمیت کسی کو پتا ہی نہیں، ہم سب کو پتا ہے کہ یہ سب کس طرح سے ہوتا ہے، میں آپ کو پیر تک کا وقت دیتا ہوں، آئندہ سماعت پر حتمی رپورٹ کے ساتھ پیش ہو

ں۔اس پر آئی جی اسلام آباد نے استدعا کی کہ پیر کے بجائے منگل تک کا وقت دے دیا جائے، عدالت نے کہا ٹھیک ہے، اگر پولیس کو کسی سے بھی معاونت کی ضرورت ہو تو لے سکتی ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…