پشاور (این این آئی)جمعیت علما اسلام (ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اصولی فیصلہ کیا ہے صدر کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالیں گے،الیکشن سے پہلے اطلاع تھی کہ فیصلہ ہوگیا ہے، جے یو آئی کا حجم کم کیا جائے گا، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے اسمبلیاں بھی ان کے مطابق ہوں اورلوگ بھی، ہماری پوزیشن واضح ہے ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے،آنے والے دنوں میں بتاں گا سسٹم کے اندر رہنے والے روئیں گے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ 2018 میں بھی کہتے تھے دھاندلی ہوئی آج بھی کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی، آنے والے دنوں میں بتاں گا سسٹم کے اندر رہنے والے روئیں گے، ساری زندگی الیکشن لڑے ہیں داڑھی الیکشن میں سفید ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم میں عوام کوپتہ چل جاتا ہیکون جیت رہااورکون ہاررہاہے ، اگر پی ٹی آئی جیتی ہے تو ان کو حکومت دیں، اگر ان کی مداخلت ہے تو آئندہ الیکشن کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہمارا پارلیمانی نظام جاری رہے گا۔انہوںنے کہاکہ آئی ایف ایم کا رویہ ہمارے ساتھ بہتر نہیں ہے، باہر کے اداروں کو مداخلت کی دعوت نہیں دینی چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ اصولی فیصلہ کیا کہ صدر کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالیں گے جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں لا تعلق رہیں گے۔
پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد آیا ہم نے روایات کے مطابق انہیں عزت دی، کوئی ہمارے تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ ہو تو سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وقت بھی کہاں تھا کہ مقابلہ کا مزہ نہیں آ رہا، ہم خود قید گزار چکے ہیں ،سیاسی لوگ جیل جاتے ہیں، میں کسی سیاست دان کی قید میں رہنے پر خوش نہیں ہوتا۔انہوںنے کہاکہ ہر پولنگ اسٹیشن پر الگ طریقہ سے دھاندلی ہوئی، ہمیں کہا جارہاہے کہ عوام میں جانے سے خطرہ ہے، الیکشن جب گزر گئے تو اس کے بعد تھریٹ نہیں ہے، اپنے حق کا اندازہ ہے کہ کس حد تک کامیابی ہوسکتی ہے۔سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اسمبلی میں ہماری آواز کو دبایا جا رہا ہے، اپنی کامیابی کا اندازہ ہے، ہم سے تکلیف کس کو ہے،عالمی قوتوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو وہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے حجم کو کم ہونا چاہیے، الیکشن سے پہلے اطلاع ملی تھی کہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ جمعیت کے حجم کو کم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ دھاندلی نہیں کی تو پھر 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا، ہماری پوزیشن واضح ہے ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے، ان سے ملک نہیں چلے گا، نظام گر جائے گا، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہیاسمبلیاں بھی ان کیمطابق ہوں اورلوگ بھی، عام انتحابات 2018 اور 2024 کی دھاندلی ایک ہی جیسی ہے، عوام کا نمائندہ اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ نہیں ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ دھاندلی نہیں کی تو پھر 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کے نظام سے زیادہ مجھے فکر ہے کہ کہیں ملک نہ ڈھے جائے، ہم نے تو ہمیشہ اس ملک کی بقا و سلامتی اور استحکام کی جنگ لڑی ہے اور اس کا صلہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں جس طرح دیا ہے تو اس تمام تر دھاندلی کی ذمے دار وہی قوت ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا 2024 میں دوبارہ الیکشن دیکھ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر تو ان کی مداخلت ہے اور ان کے بغیر نہیں ہے تو پھر کوئی ایسے الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، ہو تو بھی فائدہ نہیں، نہ ہو تو بھی فائدہ نہیں۔ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمیں مرکزی مجلس عاملہ فیصلے پر صوبائی جماعتوں کو اعتماد میں لینا تھا کیونکہ ہمیں اپنی پارٹی کے دستور کے لحاظ سے اختیار نہیں تھا کہ ہم یہ فیصلہ کر سکیں کہ ہم پارلیمانی سیاست کریں بھی یا نہیں، اگر پارلیمان یہ ہو تو پھر اس پارلیمان کی سیاست کرنے کا کیا فائدہ ہے، اس حوالے سے جنرل کونسل کے پاس اختیار ہے اور دیکھتے ہیں وہ کیا فیصلہ کرتی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ہم پارلیمان سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کرتے، اس وقت تک ہمارا پارلیمانی کردار جاری رہے گا۔