کراچی(این این آئی) شہر قائد میں ڈاکوئوں کی دیدہ دلیری اور پولیس کی بے بسی کے نتیجے میں نہتے شہریوں کا قتل معمول بنتا جا رہا ہے۔ تازہ واقعے میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 2 بھائیوں کو قتل کردیا گیا جب کہ گزشتہ روز 2 سالہ معصوم بچی بھی ڈاکوئوں گولی کا نشانہ بن کر جاں بحق ہو گئی تھی۔اورنگی ٹائون بنارس فلائی اوورپرڈکیتی کے دوران مزاحمت پر نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ میں شدید زخمی ہونے والا دوسرا بھائی بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑگیا۔ قبل ازیں جمعہ کی شب ڈکیتوں کی فائرنگ سے بڑا بھائی جاں بحق ہوا تھا، جس کی 3 ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے 2 سگے بھائیوں کے خاندان پرغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ۔
رواں سال کراچی میں اب تک بے رحم ڈکیتوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 26 ہوگئی، جن میں 2 سالہ کمسن بچی بھی شامل ہے۔پولیس کے مطابق جمعہ کی شام پیرآباد تھانے کی حدود اورنگی ٹائون بنارس فلائی اوورپرڈکیتی مزاحمت پر نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے 2 سگے بھائیوں کو شدید زخمی کردیا تھا جس میں سے ایک بھائی 28 سالہ عبدالمعیز دوران علاج دم توڑ گیا تھا جب کہ دوسرے زخمی بھائی کی حالت بھی انتہائی تشویشناک تھی ، تاہم ہفتہ کی صبح 18 سالہ عبدالحنان بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج عباسی شہید اسپتال میں دم توڑ گیا ۔مقتولین بھائی منگھوپیر خیر آباد کے رہائشی تھے اور ٹیلر کی دکان میں ملازمت کرتے تھے۔ مقتول عبدالمعیز کی 3 ماہ قبل شادی ہوئی تھی ۔
ایس ایچ او پیرآباد شاہد تاج کے مطابق مقتولین بھائی جمعہ کو بورڈآفس کی جانب موٹر سائیکل پر بنارس فلائی اوور سے گزر رہے تھے کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار مسلح ملزمان نے انہیں اسلحہ کے زور پر روک کر لوٹ مار کی، اسی دوران مزاحمت پر ڈاکوئوں نے فائرنگ کردی اور فرار ہو گئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں دونوں سگے بھائی شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا توایک بھائی دوران علاج دم توڑ گیا جب کہ دوسرا بھائی ہفتے کی شب زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج جاں بحق ہوگیا۔پولیس کے مطابق مسلح ڈکیتوں کی جانب سے2 سے 3 فائر کیے گئے، تاہم پولیس کو شبہ ہے کہ دونوں بھائیوں کو ایک ہی گولی لگی، جس سے دونوں زخمی ہوئے اور دوران علاج دم توڑ گئے۔ مسلح ملزمان مقتول بھائیوں سے ایک موبائل فون چھین کرفرار ہوئے ہیں۔ پولیس واقعے کے حوالے سے تفتیش کر رہی ہے تاہم واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ رواں سال شہر قائد میں بے رحم ڈکیتوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے، جن میں 2 سالہ کمسن بچی کی شامل ہے جب کہ درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں ۔
دوسری جانب روزانہ کی بنیاد پر ڈکیتی مزاحمت پر نہتے شہریوں کے جاں بحق ہونے پر شہری پھٹ پڑے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس شہرمیں امن وامان قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔شہریوں کے مطابق نہتے لوگوں کو بے رحم ڈکیتوں کے سامنے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے ۔ نا اہل پولیس افسران اپنے دفاتر میں بیٹھ کر سب اچھا ہے کی رپورٹ کرتے جب کہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ مسلح ڈکیت بازاروں، شاہراہوں اور علاقوں میں کھلے عام وارداتوں میں مصرف ہیں، جنہیں روکنے والا کوئی نہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک مقامی اوراہل پولیس افسران تھانوں میں تعینات نہیں کیے جاتے اس وقت تک شہر میں حالات بہتر ہونے کی کوئی امید نہیں ہے ۔