لاہور( این این آئی)سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر دستی بم حملے کی ایف آئی آر میں لاہور پولیس نے شبہ کالعدم تنظیم پر ظاہر کیا ہے۔گارڈن ٹائون میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے گھر پر دستی بم حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی نے کانسٹیبل سجاد حسین کی مدعیت میں درج کیا۔ایف آئی آر دہشتگردی اور دیگر دفعات کے تحت درج کی گئی ۔
درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دستی بم حملے میں 3 افراد کانسٹیبل عامر علی، خرم شہزاد اور سجاد حسین زخمی ہوئے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق حملے سے 2 گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، دستی بم گیراج اور صحن کے درمیان کھڑی گاڑی پر پھینکا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ حملہ کرنے والوں کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے لگتا ہے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر دستی بم حملہ کرنے والے مبینہ حملہ آوروں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے آ گئی ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے مبینہ حملہ آوروں کی 2 مبینہ سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی ہیں۔ایک فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار مبینہ حملہ آوروں کو سڑک سے گزرتے دیکھا جاسکتا ہے، جبکہ دوسری فوٹیج میں مبینہ حملہ آواروں کو واپس جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
تفتیشی ٹیم نے فوٹیج کو تفتیش کا حصہ بناتے ہوئے مزید فوٹیجز اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔بدھ کی رات سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر میں کریکر دھماکے کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے جبکہ دھماکے میں سابق چیف جسٹس اور ان کے اہل خانہ محفوظ رہے تھے۔