اسلام آباد (این این آئی)14 ہزار سے زائد پاکستانی شہری دنیا بھر کی جیلوں میں قید ہیں، ان میں سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مختلف الزامات کے تحت 58 فیصد شہری بند ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2023 کے دوران 183 پاکستانیوں کو سزائے موت دی گئی۔
یہ اعداد و شمار جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) نے ظاہر کیے ہیں۔اس ڈیٹابیس میں ملک کے لحاظ سے قیدیوں، جرائم کے اعداد و شمار، قیدیوں کی منتقلی، قونصلر رسائی اور تحفظ فراہمی کے حوالے سے تفصیلات شامل ہوں گے۔جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے پریس ریلیز میں بتایا کہ تارکین وطن کے عالمی دن کی مناسبت سے ویب پیج کا آغاز سمندر پار پاکستانی قیدیوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی سطح پر انصاف کے مقصد کو آگے بڑھانے کے اجتماعی عزم کی علامت ہے۔
جے پی پی کی ڈائریکٹر سارہ بلال نے بتایا کہ اس ویب پیج کا آغاز شواہد پر مبنی پالیسیوں کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی قیدی اپنے قونصلر تحفظ کے حقوق اور قانونی اختیارات سے آگاہ ہیں۔ڈیٹا بیس کے مطابق دسمبر 2023 تک کم از کم 5 ہزار 292 پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں قید ہیں، تفصیلات کے مطابق 235 افراد منشیات کے الزامات، 48 چوری / ڈکیتی کے الزامات، 46 افراد ‘غیر اخلاقی سرگرمیوں’ جبکہ 21 اور 13 بالترتیب قتل اور ریپ کے الزمات پر جیلوں میں قید ہیں۔جے پی پی کی جانب سے شیئر کیے گئے گراف کے مطابق گزشتہ ستمبر میں متحدہ عرب امارات میں تقریباً 1600 پاکستانی قید تھے تاہم اس دسمبر تک یہ تعداد بتدریج بڑھ کر 5 ہزار 292 تک جا پہنچی۔
اگرچہ پاکستان کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ ہے، لیکن زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو ‘اپنے قانونی حقوق تک مکمل رسائی نہیں’۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں کم از کم 3 ہزار 100 پاکستانی قیدی ہیں، جس میں سے 691 منشیات کے الزامات جبکہ 180 افراد چوری اور ڈکیتی کے الزامات میں قید ہیں، اس کے علاوہ 21 ‘ٹریفک معاملات’ جبکہ 58 مالیاتی جرائم کے تحت قید ہیں، سعودی عرب میں 2023 میں 4 افراد کو سزائے موت دی گئی۔