لاہور ( این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور ڈپٹی کمشنر کے سامنے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد ان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے یہ حکم پی ٹی آئی رہنما کی مینٹننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او)کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیا ۔قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کی نظربندی کے خلاف درخواست پر حکومت نے لاہور ہائیکورٹ میں جواب جمع کروا دیا تھا۔
حکومت کی جانب سے محسن عباس ایڈووکیٹ نے جواب جمع کروایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ نظربندی کے خلاف درخواست گزار متعلقہ فورم پر رجوع کرے۔حکومتی جواب میں کہا گیا تھا کہ شیر افضل مروت کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن ڈپٹی کمشنر نے جاری کیا، شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف پہلے درخواست حکومت کو دیں۔اپنے جواب میں حکومت نے استدعا کی تھی کہ عدالت نظر بندی کے خلاف دائر درخواست مسترد کرے۔شیر افضل مروت کی نظر بندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، درخواست میں ڈپٹی کمشنر اور انسپکٹر جنرل پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست کے مطابق شیر افضل مروت لاہور ہائی کورٹ بار میں خطاب کر کے واپس روانہ ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ شیر افضل مروت کی نظر بندی غیر قانونی و غیر آئینی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت شیر افضل مروت کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دے۔یاد رہے کہ 14دسمبر کو لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا تھا۔لاہور پولیس نے بتایا تھا کہ شیر افضل مروت کو نقض امن کا باعث بننے پر گرفتار کیا گیا ہے، 30 روز کے لیے ان کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے گیے تھے۔