کراچی (این این آئی)سابق صدر آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو زرداری کو راضی کرنے کے لیے دبئی میں مقیم اپنی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری سے مدد مانگ لی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے سیاست اور پارٹی میں مکمل خود مختاری کا تقاضہ کردیا ۔تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کا بلاول سے متعلق بیان کے بعد نئے تنازع نے جنم لے لیا اور بلاول بھٹو کوناتجربہ قرار دینے سے مخالفین کو نیا بیانیہ مل گیا۔
بلاول بھٹو آئندہ الیکشن میں بطور وزیراعظم مضبوط امیدوار سامنے آئے اور ایسے وقت میں والد کی جانب سے بلاول بھٹو کوناتجربہ قرار دینے سے مخالفین کو نیابیانیہ مل گیا۔آصف زرداری نے انٹرویو میں ملکی سیاسی صورتحال پر تو کھل کر گفتگو کی لیکن اپنے بیٹے اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹوپر بھی تحفظات کا اظہار کردیا۔آصف زرداری نے کہا تھا کہ بلاول ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہوئے، ان کی ٹریننگ جاری ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلاول کا بزرگوں کو گھر بیٹھ کر آرام کرنے کا مشورہ بلکل غلط ہے،آج کی نسل سمجھتی ہے والدین کو کچھ نہیں آتا، سب کچھ ان کو ہی آتا ہے۔
خیال رہے آصف زرداری کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب بلاول بھٹو خیبرپختونخوامیں کامیاب جلسے کر رہے تھے، پشاور سے چترال تک اپر دیر سے مانسہرہ تک کوئی شہر نہیں جہاں بلاول کاوالہانہ استقبال نہ کیا گیا ہو، ہر شہرمیں تاریخی کراؤڈ جمع ہوا۔بلاول بھٹو نے ہر جلسے میں واضح کیاکہ وہ الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔
ایک ایسے مرحلے پر جب بلاول کا سیاسی سفر شاندار طریقے سے آگے بڑھ رہا تھا اور وہ بچے نہیں پینتیس سال کے جوان ہیں اور پی ڈی ایم حکومت میں سولہ ماہ تک بیرون ملک بڑے سے بڑے فورم پر پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔کراچی کے جیالے میئر کا انتخاب بھی بلاول کی کامیابی سمجھی جاتی ہے اور زرداری اچانک انہیں انڈرٹریننگ قراردے دیا، زرداری کے اس بیان کے بعد مخالفین کو بیچنے کو بیانیہ مل گیا کہ جب والد ہی بلاول کو ناتجربہ کارکہہ رہے ہیں توایک ٹرینی لڑکے کو بائیس کروڑ کے ملک کا وزیراعظم کیسے بنایا جاسکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آصف علی زردار ی نے بلاول کو راضی کرنے کیلیے دبئی میں مقیم اپنی بیٹی بختاور سے مدد مانگ لی، وہ چاہتے ہیں بختاور ثالثی کا کردار ادا کرکے باپ بیٹے میں صلح کرادیں۔ذرائع کا کہنا ہے بلاول بھٹو اب سیاست اور پارٹی میں خودمختاری چاہتے ہیں، ان کا موقف ہے کہ جو بات دوسرے سیاستدانوں کیلیے دہراتے وہ سب سے پہلے ان کی اپنی پارٹی پر لاگو ہو،ملکی حالات اجازت نہیں دیتے کہ پرانی سیاست کو دہرایا جائے، یہ نیا دور ہے نئی سیاست کی ضرورت ہے۔