اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوائی اڈوں کے آپریشنز کی آئوٹ سورسنگ کی نگرانی کیلئے قائم اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں پہلے ائیر پورٹس کو آئوٹ سورس کرنے کے حوالے سے مستقبل کے روڈ میپ کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت ائیرپورٹس کی سروس میں بہتری اور عالمی معیارکی سہولیات فراہم ہونگی۔
جنگ اخبار میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق اجلاس میں آئی ایف سی، ٹرانزیکشن ایڈوائزر نے کمیٹی کو تفصیلی پریزنٹیشن دی جس میں ائرپورٹ کی سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے اور بہترین بین الاقوامی طریقوں سے مطابقت رکھنے کیلئے پہلے ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ کیلئے مستقبل کے روڈ میپ کے بارے میں فیصلے کئے گئے۔علاوہ ازیں کراچی اورلاہورکے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں درپیش عملی دشواریوں کے پیش نظر حکومت نےپہلے مرحلے میں نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو خواہش مند عالمی سرمایہ کاروں کولیز پر دینے کا فیصلہ کیاہے ۔
کراچی اور لاہورایئرپورٹ کی نسبت نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا معاملہ صاف اورواضح قراردیاگیاہے اس لئے حکومت اس ایئرپورٹ کی جلدازجلدآوٹ سورسنگ کیلئے آگے بڑھنے پر غورکررہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اگست 2023ءمیں اس کی مدت پوری ہونے سے پہلے نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کردی جائے مگر تاہم مقررہ مدت میں یہ کام مکمل ہوتانظر نہیں آتا۔
ذرائع نے بتایاکہ ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ سےپہلے کچھ عملی ایشوزحل کرنا ہوں گے جیسا کہ پی آئی اے ایئرپورٹس سہولیات کے حوالے سےنادہندہ ہے ۔اگر حکومت پی آئی اے کے پرانے بقایات معاف بھی کردیتی ہے توایئرپورٹس کا انتظام سنبھالنے والی نئی کمپنی کس طرح پی آئی اے کو مفت میں یہ سروسز فراہم کرے گی ۔