اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین نور عالم خان ایک بار پھر ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر برس پڑے اور کہاہے کہ بجٹ اجلاس ہے ، صرف دو وزیر آتے ہیں ، گرمی میں عوام کا بڑا حال ہے ، نہ بجلی کا وزیر آرہا ہے اور نہ ہی پانی کا وزیر ہے ، لوگوں کو بجلی دی نہیں جا رہی ہے اور نرخ روز بڑھ رہے ہیں ،ملک میں بجلی کا شدید بحران ہے ،
گالیاں ہم کھاتے ہیں ، کیا اس لئے حکومت میں آئے تھے ؟ جس پر ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے تمام بجلی فراہم کر نے والی کمپنیوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بند کی جائے،اگرغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہوئی تو ایکشن لیا جائیگا۔جمعہ کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی نور عالم خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ اجلاس ہے ،صرف دو وزیر آتے ہیں،گرمی میں عوام کا بڑا حال ہے نہ بجلی کا وزیر آ رہا ہے نہ پانی کا وزیر آرہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں بجلی کا بحران ہے ،ظلم یہ کرتے ہیں ،گالیاں ہم کھاتے ہیں ،کیا ہم اس لیے حکومت میں آئے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ بجلی کا نرخ تو روز بڑھ رہا ہے لیکن لوگوں کو بجلی نہیں دی جا رہی ،کیا پشاور، پنجاب، بلوچستان، لاڑکانہ اور سکھر کے عوام پاکستانی نہیں ہیں ،ہم بے عزتی کے لیے یہاں نہیں بیٹھے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ لوڈ شیڈنگ کرنی ہے تو وقت مقرر کریں ،اس معاملے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں درجہ حرارت 44 سے 48 ڈگری چل رہا ہے،خدارا ہوش کے ناخن لیں اور معاملے کو حل کریں ۔ انہوںنے کہاکہ لوڈ شیڈنگ، مہنگائی اور سوئی گیس کی فراہمی کنٹرول سے باہر ہے ،جمعہ کے دن 12 سے 2 بجے لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے تاکہ لوگ جمعہ کی نماز تو سکون سے پڑھ سکیں ،ڈپٹی سپیکر صاحب اس پر رولنگ دیں۔ڈپٹی سپیکر ذاہد اکرم درانی نے رولنگ دی کہ تمام بجلی فراہمی کی کمپنیوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بند کی جائے،اگرغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہوئی تو ایکشن لیا جائیگا۔
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ چیئرمین پی اے سی نے ہمیشہ اچھے انداز میں بات کی ہے بجلی سے متعلق ان کی بات درست ہے 2013 میں جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف نے دن رات ایک کر کے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا 2018 میں لوڈ شیڈنگ صفر تھی۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں چار سال تک بجلی کے منصوبے مکمل نہیں کیے گئے جو اب ہم دوبارہ مکمل کر رہے ہیں
گرمی واقعی بہت زیادہ ہے کہ پی اور اسلام آباد میں بجلی کے مسائل تو ہیں مگر پنجاب کے دیہی علاقوں میں صورتحال اس سے بھی زیادہ خراب ہے، اگر قوم نے ہمیں دوبارہ موقع دیا تو پھر لوڈشیڈنگ کو صفر کریں گے۔ سابق دور میں عدم برداشت اور صبر و تحمل کا فقدان پیدا کیا گیا۔ اداروں نے ایک دوسرے کے دائرہ کار میں مداخلت شروع کی۔ کسی ادارے کو اپنی آئینی حدود سے باہر نہیں آنا چاہیے
اگر ہم نے مالی سیاسی بحرانوں سے نکلنا ہے ہمیں تحمل اور بردباری کے ساتھ اگے بڑھنا ہوگا۔وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے ہم نے ملک کو مسائل سے نکالنا ہے۔ ہمیں ایوان میں متنازعہ باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے 2013 میں اندھیروں کی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ سپیکر پارلیمنٹ کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کریں جو اس بات کا تعین کرے کہ 2008 سے 2013 تک بجلی کی کیا پوزیشن تھی۔
شہید بے نظیر بھٹو نے سستی بجلی پیدا کرنے والا پانچ ہزار میگا واٹ کا معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تیل سے پیدا ہونے والی بجلی 45 روپے فی یونٹ پیدا ہوتی ہے۔ دو ہزار میگاواٹ بجلی تھر کول سے آ رہی ہے ایک ہزار میگاواٹ بجلی تھرکول سے اور سسٹم میں شامل ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ کس نے پاکستان کیا کیا ظلم کئے ہیں انہوں نے کہا کہ 1995 میں فرانس کے ساتھ پانچ ڈالر میں ایل پی جی کے حوالے سے ہمارے کسی کی ہمارے معاہدے کو نان اخبار میں ایک کالم لکھوایا گیا
اور اس وقت کے متعلقہ وزیر پر 100 ارب روپے کی کرپشن کا الزام عائد کیا گیا بعد ازاں از خود نوٹس کے ذریعے وہ معاہدہ ختم ہو گیا اگر وہ معاہدہ پائے تکمیل تک پہنچ جاتا تو اج ملک میں یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک قرارداد منظور کرے کہ تھرمل اور تیل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور اور دیگر پاور پلانٹس بند پڑے ہیں ہمیں کوئلے، گیس، پون اور پن بجلی کی منصوبوں پر توجہ دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 20 ہزار میگا واٹ پن بجلی ہزار پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے مگر صرف سات ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری معیشت بہتر ہوگی تو ہماری سڑکیں اور گلیاں بھی بنیں گی اگر ادھار لے کر سڑکیں بنائیں گے تو ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا اب بھی 2 روپے والی سستی بجلی دے رہا ہے گلی کوچے پھر بھی بن جائیں گے۔ ہماری سکیمیں ختم کر دیں مگر پن بجلی کے منصوبوں پر توجہ دی جائے تو پاکستان کہاں سے کہاں پہنچ جائے گا۔