اسلام آباد (این این آئی) اراکین قومی اسمبلی نے شوگر والی ڈرنکس اور ٹوبیکو پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزنس کو سیاست مذہب اور کلچر سے الگ کرنا ہوگا،9 مئی کو وہ ہوا جو دشمن 75 سالوں میں نہ کر سکا،ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اپنی نوجوان نسل کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے،اربوں روپے کھانے والوں اور نو مئی کے واقعات کے ملزمان کو ضمانتیں مل رہی ہیں،عدل کا نظام کہاں ہے؟،
دو کروڑ اسی لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں،ہمیں تعلیم کے معیار پر بہت توجہ دینا ہو گی جبکہ جماعت اسلامی عبدالاکبر چترالی نے بجٹ سفارشفات میں بجلی کے بجٹ میں ٹی وی کے ساتھ ریڈیو کیلئے بھی 15روپے رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ مساجد، مندروں اور تمام عبادت گاہوں کو بجلی کے بل میں ٹی وی ریڈیو ٹیکس سے مستثنیٰ کیا جائے،ملک میں سودی نظام کو جڑ سے ختم،اسلامی طریقہ کار مضاربہ استعمال کیا جائے،بیرونی دنیا سے منگوائے جانے کھیلوں کے سامان پر ٹیکس ختم کیا جائے۔
بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز پر ارکان بہت کم تعداد ایوان میں موجود تھے تاہم آئندہ مالی سال 2023-24کے وفاقی بجٹ پر بحث جاری رہی۔ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ہمیں شوگر والی ڈرنکس پر سیلز ٹیکس بڑھانا چاہیے،ہمیں ٹوبیکو پر بھی ٹیکس میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آج بے نظیر بھٹو کا جنم دن ہے جو ایک قدآور شخصیت تھی۔
جماعت اسلامی کے رکن عبد الاکبر چترالی نے بجٹ سفارشات پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں سودی نظام کو جڑ سے ختم کرنے کی تجویز دیتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سود ختم کرکے اسلامی طریقہ کار مضاربہ استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی دنیا سے منگوائے جانے کھیلوں کے سامان پر ٹیکس ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کے بل میں ٹی وی کیساتھ ریڈیو کیلئے بھی 15 روپے رکھنے کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ مساجد، مندروں اور تمام عبادت گاہوں کو بجلی کے بل میں ٹی وی ریڈیو ٹیکس سے مستثنیٰ کیا جائے۔
شائشہ پرویز ملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ 9 مئی کے دن ہونے والے واقعات پر پوری قوم شرمسار ہے،9 مئی کو وہ ہوا جو دشمن 75 سالوں میں نہ کر سکا،ہمارے فوجی جوان ٹینکوں کی صفیں تک چیر دیتے ہیں،ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اپنی نوجوان نسل کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دو کروڑ اسی لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں،ہمیں تعلیم کے معیار پر بہت توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل تعلیم کے لئے قومی پالیسی بنانے کے لئے استعمال کی جا سکتی ہے،اس سے قومی اتفاق و اتحاد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا نظام فرسودہ طریقہ کار میں جکڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسائل کی نشاندہی بہت ضروری ہے، بنیادی وجوہات تلاش کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی لیکن توجہ نہیں دی گئی،جب تک ریگولیٹری اتھارٹیز کو ختم نہ کریں انوسٹرز کی مشکلات ختم نہیں ہوسکتی،جب تک استحکام نہ ہو سرمایہ کار اعتماد نہیں کرینگے،بزنس کو سیاست مذہب اور کلچر سے الگ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یونان کشتی حادثہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا المیہ ہے،حادثے کے زمہ داران کو سزا دینا ہو گی۔
انہوں نے کہاکہ نور مقدم، سارہ انعام کیس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا،ایسے حالات چلتے رہے تو نا ہمیں عوام معاف کریں گے نہ ہی اللہ معاف کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو ہنر مہیا کرنا حکومت کا کام ہے،اتنی تعداد میں سکل ڈویلپمنٹ ادارے ہیں تاہم نا جانے یہ کسے تربیت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خلیجی ممالک میں جانے والی ہماری تمام لیبر غیر تربیت یافتہ ہے۔احمد حسین ڈیہڑ نے کہاکہ آئین کو صرف اس لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ الیکشن ہوسکتے ہیں یا نہیں،دیکھا جاتا ہے کہ عدالت کے فیصلے ٹھیک ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کئی سالوں سے کہہ رہا ہوں کہ دس سال کیلئے چارٹر آف اکانومی بنایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس غریب کے نمائندے ہیں جو بھوک سے مر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا ہمیشہ وہ مسائل اٹھاتا ہے جس سے ٹی آر پی بڑھتی ہے،کیا ہم نے سوچا کہ غریب کی غربت ختم کرنے کیلئے کوئی پالیسی بنائی جائے؟۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ غریب کیلئے آئین میں کیا لکھا ہے،آئین میں لکھا ہے کہ محروم طبقات اور علاقوں کے معاشی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔سیدعلی موسیٰ گیلانی نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی نے جنوبی پنجاب کو وہ حق دلایا جس کا وعدہ ذولفقار علی بھٹو نے کیا،۔ انہوں نے کہاکہ ملتان کے بیٹے کے خلاف جو الفاظ استعمال ہوئے میں ان کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ ہم سرائیکی لوگوں کو نیا صوبہ بنانے کا لالی پاپ دیا جاتا ہے،اگر عملی طور پر جنوبی پنجاب صوبے کے لئے کسی نے کچھ کیا تو وہ پیپلز پارٹی ہے۔ اجلاس کے دور ان ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی لابیز میں مہمانوں کی آمد پر سیکیورٹی کو تنبیہ کی کہ غیر ممبران کو لابیز میں بیٹھنے سے سے روکا جائے۔علی موسیٰ گیلانی نے کہاکہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے،آنے والی حکومت کے لئے مشکل وقت ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو بھی اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے،۔ انہوں نے کہاکہ بطور شہری یہ ہم سب کا فرض ہے کہ معیشت کی بہتری کے لئے کام کریں،ہمیں سب ممالک کے ساتھ مل بیٹھ کر کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کب تک ہم اپنی سیاست، کرسی کی خاطر ملک کو بدنام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جس آئی ایم ایف پروگرام پر دستخط ہوا اسے روک دیاگیا،پچھلی حکومت کی سیاسی بڑھکیں اس سب کی وجہ بنیں۔ اجلاس کے دور ان احمد حسین ڈیہر اور علی موسیٰ گیلانی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ احمد حسین ڈیہر نے کہاکہ میرا نام لے کر بات کی گئی مجھے جواب دینے دیں۔ علی موسیٰ گیلانی نے کہاکہ میں نے آپ کا نام نہیں لیا آپ بیٹھ جائیے، آپ نے یوسف رضا گیلانی کا نام لیا، تنقید کی۔اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر بے محکمہ جاوید لطیف نے کہاکہ جیسے حالات ہیں ان حالات میں جیسا بجٹ پیش ہوا وہ درست ہے،دعا کریں آئندہ سال جو ریلیف کا اعلان کیا ہے وہ دے سکیں۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز میثاق معیشت ہوا اس پر قوم خوش ہے،کسی نے میثاق معیشت پر قدم تو اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کے سہولت کاروں نے بھی آواز نہیں سنی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اربوں کھربوں کھانے والوں اور نو دس مئی کے واقعات کو بھی بری کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں عدل کا نظام مضبوط ہوتا ہے وہ ریاستیں تباہ نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے 23 سال وقت کا قاضی فیصلے دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ طاقت کے استعمال سے ان ذہنوں کو ٹھیک نہیں کرسکتے جو پچھلے چار سال میں بنائے گئے،نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نو مئی کو جو چنگاریاں لگی تھیں ابھی بجھی نہیں ہیں،ان چنگاریوں سلگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرشد کا شوہر ساٹھ ارب کھا گیا،اس کو ضمانتیں مل رہی ہیں،عدل کا نظام کہاں ہے؟
پرویز الٰہی اربوں کھا گیا اس کو ضمانتیں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس ثاقب نثار کو گرفتار نہیں کریں گے تو انصاف کیسے ملے گا؟۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی مراعات میں اضافہ قابل قبول نہیں ہے،چیئرمین سینیٹ کو خود کہنا چاہیے تھا کہ میں یہ مراعات نہیں لوں گا۔چودھری عابد رضا نے کہاکہ آج پاکستان معاشی بدحال اور بیڈ گورننس کا شکار ہے،بجٹ میں صنعت کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا،بجلی کی لوڈ شیڈنگ بڑھ رہی ہے،پاکستان میں وہ حکومت ہونی چاہیے جسے عوام منتخب کریں۔ انہوں نے کہاکہ میثاق معیشت سے زیادہ ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں میثاق جمہوریت پر دستخط کریں۔ انہوں نے کہاکہ نو مئی واقعات پر بھی غور فکر ہونا چاہیے،جب نفرت بڑھ رہی تھی تو سدباب کیوں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے۔