اسلام آباد (این این آئی)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پنجاب کی گلیوں سے یونان کے سمندروں تک انسانی جان پر کھیل کر پیسا کمانے والے نیٹ ورک کا پتا چلا لیا۔ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ایجنٹس نے سارا راز کھول دیا، لیبیا میں مقیم پاکستانی اپنے 3 بھائیوں کے ساتھ مل کر نیٹ ورک چلاتا ہے۔
ایک بھائی پاکستان میں کلائنٹ پکڑتا ہے، جبکہ دو بھائی لیبیا سے آگے لوگوں کو بھیجنے میں معاونت کرتے ہیں۔گجرات کا ایک جیولر بھی اس گروہ کے ساتھ کام کرتاہے، اس گروہ کے ایجنٹ گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ کوٹلی اور دیگر شہروں میں موجود ہیں۔ایف آئی اے حکام کے مطابق یہ گروہ انٹرنیشنل گروہ کے ساتھ کام کرتا ہے، گروہ میں پاکستانی، مصری اور لیبیا کے انسانی اسمگلرز شامل ہیں۔یونان کشتی حادثے کے بعد ایف آئی اے کی پھرتیاں لگ گئیں، جس نے گوجرانوالہ ریجن سے 7 اور آزاد کشمیر سے 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن کے خلاف 7 مقدمات بھی درج کرلیے گئے۔انسانی اسمگلر ممتاز آرائیں وہاڑی سے گرفتار کیا گیا، پولیس نے ملزم سے موبائل ڈیٹا دستاویز اور اہم شواہد ملنے کا دعویٰ کیا ہے، جسے مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے سپر د کیا جائے گا۔شیخوپورہ کا عابد حسین اور اس کا بیٹا طلحہ شاہزیب بھی ایف آئی اے کی گرفت میں آگئے ہیں، جنہیں عدالت نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ایک اور ملزم عابد حسین نے متاثرہ فیملی سے یونان بھجوانے کیلئے 35 لاکھ روپے وصول کیے۔
دوسری طرف یونان کشتی حادثے میں لاپتا ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 125 تک پہنچ گئی، جن میں سے 101 کا تعلق گوجرانوالہ ریجن سے ہے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق لاپتہ پاکستانیوں میں گجرات کے 47 ، گوجرانوالہ کے 38 سیالکوٹ کے 11 اور منڈی بہائوالدین کے 5 افراد لاپتا ہیں۔
آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع کے 21 اور فیصل آباد کے 2 نوجوان بھی کشتی حادثے کے بعد لاپتا ہیں۔ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے 40 لاپتا نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلز لے لیے گئے ہیں۔