کراچی (این این آئی)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ ورلڈ بینک ان سے کہتا تھا کہ چین سے آئی پی پیز کے معاملے پر معاہدے ری نیو کریں۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہمیشہ سے جیو پالیٹکس اور بلاکس ہوتے ہیں یہ معاملہ کوئی ستمبر میں تو شروع نہیں ہوا ہے، ورلڈ بینک مجھے کہتا تھا کہ چین سے آئی پی پیز کے معاملے پر معاہدے ری نیو کریں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خلاف کوئی بھی نہیں ہے۔ یہ معاہدہ نومبر میں ہو جانا چاہیے تھا، تاخیر ہوئی جس پر آئی ایم ایف نے بجٹ دکھانے کی ڈیمانڈ کی۔ پرچہ مشکل ہے یا آسان، ہمیں حل تو کرنا ہے، اب ہمیں یکسوئی کیساتھ آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لینا چاہیے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر کو ایک حد تک روک کر رکھا گیا جس پرعرب ممالک نے پیسہ واپس نکال لیا، ہم سمجھتے تھے کہ عرب ممالک قرضہ رول اوور کرینگے جبکہ انہوں نے واپس لے لیا کیونکہ ہر ملک چاہتا ہے کہ کسی ملک کے ڈیفالٹ سے قبل اس کو پیسے واپس مل جائیں۔
سعودی عرب اور یو اے ای کہتے ہیں آئی ایم ایف فنڈز دیگا تو ہم رقم دینگے، چین کہتا ہے ہمارے کمرشل بینک بھی پاکستان کو رقم دیتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کو ایک حد تک روکنے کی وجہ سے قرضہ زیادہ واپس کرنا پڑا، ایمنسٹی اسکیم پر بھی آئی ایم ایف کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث اور گورنر اسٹیٹ بینک بھی کہہ چکے ہیں کہ کوئی پلان بی نہیں ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزارت خزانہ اور افسران کے درمیان تھوڑی سی کلیئرٹی چاہیے، کبھی کہتے ہیں آئی ایم ایف آئے یا نہ آئے فرق نہیں پڑتا، کبھی کچھ اور کہتے ہیں، سری لنکا یا گھانا ڈیفالٹ ہوئے تو آئی ایم ایف پروگرام سے ہی باہر نکلے۔