اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے آئندہ مالی سال2023-24کا145 کھرب کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جس میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 1150 ارب روپے ،ملکی دفاع کیلئے 1804 ارب روپے مختص،سول انتظامیہ کے اخرجات کیلئے 714ارب روپے رکھے گئے ہیںاگلے مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد،ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 9200 ارب روپے لگایا گیا ہے،وفاقی نان ٹیکس محصولات 2963 ارب روپے کے ہوں گے
وفاقی حکومت کی کل آمدن68 کھرب 87 ارب روپے ہوگی۔ اسحق ڈار نے کہاکہ آئی ٹی اینڈ آئی ٹی ان ایبل سروسز معیشت کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ ہے، پاکستان اپنا کاروبار کرنے والے فری لانسر کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے،آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے لیے صفر.25 فیصد کی رعایتی شرح لاگو ہے، یہ سہولت جون 2026 تک جاری رکھی جائے گی۔فری لانسرز کے لیے 24 ہزار ڈالر تک سالانہ کی ایکسپورٹ پر فری لانسر کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، اس کے علاوہ ان کیلیے ایک سادہ سنگل پیج انکم ٹیکس ریٹرن کا اجرا کیا جا رہا ہےآئی ٹی اینڈ آئی ٹی ان ایبل سروسز کو اپنی برآمدات کے ایک فیصد کے برابر مالیت کے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر بغیر کیس ٹیکس کے درآمد کرسکیں گے، ان درآمدات کو حد 50 ہزار ڈالر سالانہ مقرر کی گئی ہے،آئی سروسز اور آئی کے برآمدات کنندگان کیلئے آٹومیٹڈ ایگزیمشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ آئی ٹی شعبہ ایس ایم ای کا درجہ دیا جا رہا ہے، جس سے اس شعبے کو کنسیشنل انکم ٹیکس ریٹس کا فائدہ ملے گاآئی ٹی کاروبار کی مانیٹرنگ کے لیے وینچر کپیٹل کی بہت اہمیت ہے، بجٹ میں 5 ارب روپے سے کاروباری سرمائے کی فراہمی کے لیے حکومتی وسائل سے وینچر کپیٹل کا قیام کیا جائیگا۔انہوںنے کہاکہ وینچر کپیٹل آئی سی ٹی کی حدود میں آئی ٹی سروسز پر سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح کو 15 فیصد سے کم کرکے 5 کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ آئی ٹی کے شعبے میں قرضوں کی فراہمی کے لیے بینکوں کو 20 فیصد رعایتی ٹیکس کا استفادہ حاصل ہوگا،اگلے مالی سال میں 50 ہزار آئی ٹی گریجوایٹس کو پیشہ روانہ ٹریننگ دی جائے گی