اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)فرانس کے چھوٹے سے شہر’ اینیسی ‘ میں پیش آنے والے واقعہ پر سینئر صحافی منصور علی خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کا موقف اپنے وی لاگ میں بتایا ۔ جنرل باجوہ نے جس طرح واقعہ کی تفصیل بتائی وہ منصور علی خان کے مطابق یہ تھی :
”موقع پر جنرل باوہ کی اہلیہ ، بیٹا اور بہو بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ، بیٹا اور بہو پارکنگ سے گاڑی لینے گئے تھے اور جب اس شخص نے انہیں اکیلا دیکھا تو ویڈیو بنانا شروع کر دی ، یہ شخص جو بھی گفتگو کر رہاہے ، 20 سے 25 سکینڈکی، اس نے یہ جنرل باجوہ کے سامنے نہیں کی بلکہ اس حصے کو بعد میں ایڈٹ کرتے ہوئے اس آڈیو کو ویڈیو کے ساتھ منسلک کیا ، جس میں وہ گالیاں دے رہاہے ، اس شخص نے بدتمیزی شروع کی تو جنرل باجوہ کی اہلیہ نے کہا کہ آپ اسے نظر انداز کریں، شروع میں اگر دیکھیں تو جنرل باجوہ نے کہا کہ میں اب آرمی چیف نہیں ہوں، جب وہ شخص بد کلامی شروع کرتا تو اس حصے کو ایڈٹ کیا گیاہے ، اس وقت اس نے پاکستان اور پاکستانیوں کو برا بھلا کہا ، اس دوران کی گفتگو سنائی بھی نہیں دے رہی ۔“آڈیو میں وہ شخص یہ کہتاہوا دکھائی دیتا ہے کہ میرے پیچھے پولیس کھڑی ہے اگر وہ نہ ہوتی تو میں ان پر حملہ کرتا۔ منصور علی خان کا کہناتھا کہ میں نے پتا کروایا کہ اس واقعہ کی کوئی باضابطہ شکایت کی گئی ہے ؟ تو جواب دیا گیا کہ کوئی شکایت نہیں کی گئی وہاں پر اور کوئی کیمرہ بھی موجود نہیں تھا، جنرل باجوہ نے سوچا کہ میں اس کی ویڈیو بناتاہوں لیکن پھر انہوں نے اس کو نظر انداز کر دیا ،وہاں سے چلے گئے ۔