ہفتہ‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2024 

لوگ پولیس، رینجرز کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں، کسی کو پروا نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا وزیراعظم کو بلانے کا عندیہ

datetime 2  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ لوگ پولیس اور رینجرز کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کسی کو پروا ہی نہیں۔سابق مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت اسلام ا?باد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون، لاپتا مراد اکبر کے وکیل قاسم ودود عدالت میں پیش ہوئے، ایس پی نوشیروان اور ڈی ایس پی لیگل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل نے درج مقدمے کی تفصیل عدالت میں پیش کیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں جو لوگ آئے وہ نہ سی ٹی ڈی کے نہ رینجر کے تھے، یہ کنفرم کریں، جس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ جی بالکل ان میں سے کوئی نہیں تھا۔

عدالت نے پوچھا کہ فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کون ہے، ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ جی بالکل ہم اس کو دیکھیں گے عدالت ہمیں وقت دے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر گاڑیاں اور افراد کا تعین ہوگیا تو اس کے نتائج ہوں گے، اتنے لوگ جب سی ٹی ڈی اور رینجرز کی وردی میں آئیں گے تو یہ شیم فل ایکٹ ہوگا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کروڑوں روپے سیف سٹی پر لگ گئے، لوگوں کی ذاتی ویڈیوز بنا بنا کر اپلوڈ کردیتے ہیں لیکن چور اور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں ڈی جی رینجرز؟ وزارت دفاع سے کون ہے۔عدالت نے ڈی جی رینجرز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ڈی جی رینجرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کروں گا، وہ ذمہ دار ہیں اگر ان کی وردی استعمال ہو رہی ہے تو۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے اندر اتنے لوگوں نے مل کر ایک بندے کو اٹھایا، پولیس، رینجرز اور سی ٹی ڈی کی وردی میں لوگ آکر بندہ لے گئے۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا وہ جعلی لوگ تھے، آپ نے پرچہ کیوں نہیں درج کیا؟ پولیس اور رینجرز کی وردی میں چوریاں ہو رہی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے رینجرز کو ڈائریکشن نہیں تھی، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں ابھی آرڈر کر دیتا ہوں سمجھ لگ جائے گی سب کو۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ورنہ اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو، ڈی جی رینجرز کو پتا ہونا چاہیے تھا کہ ان کی وردی اگر استعمال ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ پولیس اور رینجرز کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کسی کو پروا ہی نہیں۔عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے کو ہدایت کی کہ ڈی جی رینجرز کو کہیں آئندہ سماعت پر خود آئیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس کا اثر آئے گا۔عدالت نے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی رینجرز کو پیر (5 جون) کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔عدالت نے کہا کہ اپنی اپنی ایف آئی آر لے کر آئیے گا، اپنے اپنے ادارے کی وردی آپ نے بچانی ہے، میں پھر ان سے پوچھوں گا کہ اسلام آباد میں آپ اپنی وردی کیوں نہیں سنبھال سکتے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آرڈر کا مقصد آئندہ اصلی وردی والوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اگر آپ اس طرح کام نہیں کرسکتے تو آپ لوگ گھر چلے جائیں، اگر عمل درآمد نہ ہوا تو وزیر اعظم کو بلاؤں گا۔عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)


لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…

لالچ کے گھوڑے

بادشاہ خوش نہیں تھا‘ وہ خوش رہنا چاہتا تھااور…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟(آخری حصہ)

میں یہاں آپ کو ایک اور حقیقت بھی بتاتا چلوں‘…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟

جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2016ء کو آرمی چیف…