لاہور( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کو رہا کرنے کا حکم دیدیا جبکہ لبرٹی چوک میں احتجاج کے دوران گرفتار ٹی آئی کی 17 خواتین کی نظربندی کا فیصلہ بھی معطل کر دیا گیا ۔ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے سابق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کی 3 یم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں ۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ طبی بنیادوں پر اس درخواست پر کارروائی کرانا چاہتے ہیں ۔ درخواست گزار نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اسی نوعیت کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کیا ہے ۔وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو فوری طور عدالت پیش کرنے کا حکم دیں ۔عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کے خلاف شواہد ہیںجو آپ نے نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ۔رپورٹ کہاں ہے جس کے تحت نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد پی ٹی آئی وسطی پنجاب کی صدر ہیں ،بیماری کے باجود ڈاکٹر صاحبہ ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں موجود ہوتی ہیں ،اگر ڈاکٹر یاسمین سیاسی سرگرمیوںمیں شرکت نہ کرتیں تو پھر نظری بندی کے احکامات جاری نہ ہوتے۔بیمار ملزمان کے حوالے سے بھی قانون میں چیزیں درج ہیں ۔ڈاکٹر یاسمین راشد کے متعلق ویڈیو شواہد موجود ہیں وہ لوگوں کو کور کمانڈر ہائوس جانے کا کہہ رہی ہیں ۔
عدالت نے کہا کہ ہ واقعہ 9 مئی کو ہوا آپ نے نظر بندی کا حکم 12مئی کو جاری کیا ،آپ کو نظر بند کرنے کی بجائے ایف آئی آر کرنی چاہے تھی ۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ اگر فوری ایف آئی آر کر بھی دیتے تو یہ سلسلہ رکنے والا نہیں تھا ،ڈاکٹر یاسمین راشد ہزاروں کے مجمع کو لیڈ کر رہی تھیں ۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر یاسمین راشد کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔ علاوہ ازیں لاہورہائیکورٹ نے لبرٹی سے گرفتار پاکستان تحریک انصاف کی 17خواتین کی نظربندی کا فیصلہ معطل کردیا۔
عدالت نے تمام خواتین کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے خواتین کی بازیابی کی درخواست پر محفوط فیصلہ سنادیا۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ 3خواتین کو پہلے ہی رہا کردیا گیا تھا ۔درخواست گزار سکندر ذوالقرنین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تینوں خواتین کے والد کی وفات کے باعث رہائی عمل میں آئی، گرفتار صنم جاوید، علیشہ علی، قدسیہ اکبر سمیت 17خواتین پی ٹی آئی کی متحرک کارکن ہیں، عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان خواتین کو نظر بند کردیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ آئین پاکستان پرامن احتجاج کرنے کا حق ہر شہری کو دیتا ہے، پرامن احتجاج کرنے پر خواتین کو نظربند کرنا آئین کے خلاف ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ڈپٹی کمشنر کا نظر بند کرنے کا حکم کالعدم قرار دے، نظربند خواتین کو رہا کرنے کا حکم دیا جائے ۔