ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت 9 جون کو جی ڈی پی کے 5.1 فیصد خسارے کا بجٹ پیش کریگی

datetime 13  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) کابینہ کے سامنے بجٹ اسٹریٹجی پیپر پیش کرنے میں آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں ہونے والی ممکنہ تاخیر کے بعد اب حکومت9 جون کو 2023-24 کا بجٹ 5.1 فیصد کا مجموعی خسارہ پیش کرنے کےلیے مکمل تیارہے.ائی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے بغیر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تین سال کی درمیانی مدت کےلیے وفاقی کابینہ کے سامنے آئندہ ہفتے بی ایس پی پیش کرے گی۔

جنگ اخبار میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق آئندہ مالی سال کےلیے بی ایس پی نے دفاعی بجٹ 1.7 ٹریلین روپے روپے مختص کے جارہے ہیں ۔ وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد تجویز کیا گیا ہے جبکہ ملک بھر کا مجموعی خسارہ آئندہ مالی سال میں 5.1 فیصد رہے گا۔

تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام بحال کرانے میں ناکام رہی ہے۔ بجٹ بنانے کی مشق پہلے ہی آئی ایم ایف اور سیاسی محاذ پر بے یقینی کے بعد تاخیر کا شکار ہے۔حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 9 جون 2023 کو پیش کریگی۔جو کہ گزشتہ مالی سال میں 1.56 ٹریلین روپے تھے۔

بجٹ خسارے کا مجموعی پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 0.3 فیصد کا تخمینہ ظاہر کیا گیا ہےجبکہ 2022-23 کےلیے یہ 0.2 فیصد تھا۔ایف بی آر کے ہدف کا تخمینہ 9.2 ٹریلین ہے ۔وزارت خزانہ نے تجویز کیا ہے کہ ایف بی آر کا سالانہ محصولات 9.2 ٹرریلین یا اس سے زیادہ ہیں۔

ایف بی آر کے ذرائع نے کہا ہےکہ ٹیکس مشینری کا اندازہ ہے کہ وہ 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے رواں مالی سال میں ٹیکس کی مد 7.64 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 7.2 ٹریلین روپے جمع کرسکتی ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ مین زیادہ سے زیادہ 8.6 ٹریلین روپے کی آمدن جمع کرسکتا ہے تاہم اگر درآمدات پر عائد پابندیاں ہٹادی جائیں تو ایف بی آر کے ٹیکس محصولات اوپر جاسکتے ہیں۔

حکومت نے 3.4 فیصد کی مجموعی قومی ترقی کا تخمینہ آئندہ سال کےلیے لگایا ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی۔آئی ایم ایف نے اپنے تازہ ترین اخباری بیان میں عندیہ دیا ہے کہ ملک کساد بازری کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا مطلبہ یہ ہے کہ ملک کم ترقی اور زیادہ مہنگائی کی جانب بڑھ ہے۔

کساد بازاری کا حتمی نتیجہ بڑھتی ہوئی افلاس اور بے روزگاری ہے۔ جاری کھاتوں کا خسارہ (کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ) کا تخمینہ 8 ارب ڈالر آئندہ سال کےلیے ہوگا اور یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ درآمدات پر عائد پابندیاںا ٓئندہ مالی سال میں بتدریج اٹھا لی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…