منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

حکومت 9 جون کو جی ڈی پی کے 5.1 فیصد خسارے کا بجٹ پیش کریگی

datetime 13  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) کابینہ کے سامنے بجٹ اسٹریٹجی پیپر پیش کرنے میں آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں ہونے والی ممکنہ تاخیر کے بعد اب حکومت9 جون کو 2023-24 کا بجٹ 5.1 فیصد کا مجموعی خسارہ پیش کرنے کےلیے مکمل تیارہے.ائی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے بغیر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تین سال کی درمیانی مدت کےلیے وفاقی کابینہ کے سامنے آئندہ ہفتے بی ایس پی پیش کرے گی۔

جنگ اخبار میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق آئندہ مالی سال کےلیے بی ایس پی نے دفاعی بجٹ 1.7 ٹریلین روپے روپے مختص کے جارہے ہیں ۔ وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد تجویز کیا گیا ہے جبکہ ملک بھر کا مجموعی خسارہ آئندہ مالی سال میں 5.1 فیصد رہے گا۔

تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام بحال کرانے میں ناکام رہی ہے۔ بجٹ بنانے کی مشق پہلے ہی آئی ایم ایف اور سیاسی محاذ پر بے یقینی کے بعد تاخیر کا شکار ہے۔حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 9 جون 2023 کو پیش کریگی۔جو کہ گزشتہ مالی سال میں 1.56 ٹریلین روپے تھے۔

بجٹ خسارے کا مجموعی پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 0.3 فیصد کا تخمینہ ظاہر کیا گیا ہےجبکہ 2022-23 کےلیے یہ 0.2 فیصد تھا۔ایف بی آر کے ہدف کا تخمینہ 9.2 ٹریلین ہے ۔وزارت خزانہ نے تجویز کیا ہے کہ ایف بی آر کا سالانہ محصولات 9.2 ٹرریلین یا اس سے زیادہ ہیں۔

ایف بی آر کے ذرائع نے کہا ہےکہ ٹیکس مشینری کا اندازہ ہے کہ وہ 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے رواں مالی سال میں ٹیکس کی مد 7.64 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 7.2 ٹریلین روپے جمع کرسکتی ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ مین زیادہ سے زیادہ 8.6 ٹریلین روپے کی آمدن جمع کرسکتا ہے تاہم اگر درآمدات پر عائد پابندیاں ہٹادی جائیں تو ایف بی آر کے ٹیکس محصولات اوپر جاسکتے ہیں۔

حکومت نے 3.4 فیصد کی مجموعی قومی ترقی کا تخمینہ آئندہ سال کےلیے لگایا ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی۔آئی ایم ایف نے اپنے تازہ ترین اخباری بیان میں عندیہ دیا ہے کہ ملک کساد بازری کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا مطلبہ یہ ہے کہ ملک کم ترقی اور زیادہ مہنگائی کی جانب بڑھ ہے۔

کساد بازاری کا حتمی نتیجہ بڑھتی ہوئی افلاس اور بے روزگاری ہے۔ جاری کھاتوں کا خسارہ (کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ) کا تخمینہ 8 ارب ڈالر آئندہ سال کےلیے ہوگا اور یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ درآمدات پر عائد پابندیاںا ٓئندہ مالی سال میں بتدریج اٹھا لی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…