کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں انڈوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ،انڈوں کی قیمت مہنگائی کی وجہ سے نہیں بڑھ رہی بلکہ وجہ برڈ فلو ہے، امریکی ریکارڈ پر برڈ فلو کی سب سے طویل وبا جو 47ریاستوں میں پانچ کروڑ ستر لاکھ پرندوں کی تلفی کے ساتھ سب سے مہلک ہے،گروسری اسٹور پر انڈوں کے خالی شیلف ،برطانیہ میں بھی انڈے کی خریداری محدود ہوچکی۔
جنوری 2022 میں، امریکہ میں ایک درجن انڈوں کی اوسط قیمت ساڑھے تین سو روپے، نومبر میں نو سوروپے ،اب ساڑھے اٹھارہ سو روپے ہے، جاپان میں ایک کروڑ پرندوں کی ریکارڈ تلفی کے بعد پولٹری کی سپلائی پر مزید دباؤ پڑنے اور انڈوں کی قیمت میں اضافے کا خطرہ ہے، بلند افراط زر، یوکرین میں جنگ، شرح سود میں تبدیلی اور کساد بازاری کے خدشات نے لوگوں کے مالی حالات کو ابتر کر دیا۔روزنامہ جنگ میں رفیق مانگٹ کی خبر کے مطابق امریکا سمیت دنیا بھر میں کھانے پینے کی اشیا اور خاص کر انڈوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق، 2022 میں انڈے کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا۔ فوربز میگزین لکھتا ہے کہ مہنگائی اور ایویئن فلو کے پھیلنے سمیت بہت سے عوامل کی وجہ سے انڈوں کی قیمتیں پچھلے ایک سال میں دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔ 2022 معاشی غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھا۔ بلند افراط زر، یوکرین میں جنگ، شرح سود میں تبدیلی اور کساد بازاری کے خدشات نے بہت سے لوگوں کو اپنی مالی حالت کے بارے میں بے چین کر دیا ہے۔
مہنگائی بہت سے صارفین کو درپیش سب سے اہم مسائل میں سے ایک ہے کیونکہ روزمرہ کی اشیاء جیسے انڈے بہت زیادہ مہنگے ہو گئے ہیں۔ امریکا میں افراط زر اس سطح پر پہنچ گیا ہے جو دہائیوں میں نہیں دیکھا گیا تھا۔ پچھلے بارہ مہینوں میں، قیمتوں میں سات فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے،انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ اور گروسری اسٹورز پر قلت ایویئن فلو کی وجہ ہے ۔ اس مہلک رکاوٹ نے انڈوں کی قیمتوں کو آسمان چھونے اور انڈوں کی اسمگلنگ میں اضافے میں مدد فراہم کی ہے۔
یہ امریکی ریکارڈ پر برڈ فلو کی سب سے طویل وبا ہے جو 47 ریاستوں میں پانچ کروڑ ستر لاکھ پرندوں کی تلفی کے ساتھ سب سے مہلک بھی ہے، جس نے 2015 میں 21 ریاستوں میںساڑھے پانچ کروڑ پرندوں کے تلفی کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ سی این این کے مطابق جاپان میں ایک کروڑ پرندوں کی ریکارڈ تلفی کےبعد پولٹری کی سپلائی پر مزید دباؤ پڑنے اور انڈوں کی قیمت میں اضافے کا خطرہ ہے۔
تلف کیے گئے پرندوں میں مرغیوں کے ساتھ ساتھ بطخیں اور شتر مرغ بھی شامل ہیں۔ برڈ فلو کے پھیلاؤ نے دنیا بھر میں انڈوں کی قیمتوں کو پہلے ہی بڑھا دیا ہے۔ امریکا میں انڈوں کی قیمتیں نومبر سے اب تک دیگر گروسری آئٹمز میں ہونے والے اضافے سے کہیں زیادہ ہوگئیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق ایویئن فلو کی وباء اور ایندھن، فیڈ اور پیکیجنگ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے امریکا میں میں انڈے کی سپلائی کی کمی اور بلند قیمتوں میں حصہ ڈالا ہے۔گروسری اسٹور پر انڈوں کے خالی شیلف ہیں،برطانیہ میں لِڈل، نے بھی انڈے کی خریداری محدود کر دی ہے۔ کچھ ممالک میں انڈوں کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
امریکا میں وباء کی وجہ سے گھریلو انڈے کی فراہمی میں اوسطاً ہر ماہ ساڑھے سات فیصد کمی کی ہے۔ بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس کے مطابق، جنوری 2022 میں، امریکہ میں ایک درجن انڈوں کی اوسط قیمت ساڑھے تین سو روپے تھی۔ نومبر تک، اوسط قیمت نو سوروپےتک بڑھ گئی تھی۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کیلیفورنیا میں ایک درجن انڈوں کی قیمت ساڑھے اٹھارہ سو روپے ہے جو کہ ایک سال پہلے کی قیمت سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔
فلو نے چار کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ انڈے دینے والی مرغیوں کا صفایا کر دیا ہے۔ انڈے۔ عام طور پر پروٹین کا ایک سستا ذریعہ، انڈے کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔انڈوں کی بڑھتی ہوئی قیمت اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بہت سے امریکی خاندانوں کو اپنے ہفتہ وار یا ماہانہ گروسری بجٹ میں کمی پر مجبور کردیا ہے۔ ایویئن فلو انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے جو قدرتی طور پر جنگلی آبی پرندوں میں پایا جاتا ہے۔
متاثرہ پرندے اپنے تھوک اور دیگر جسمانی اخراج کے ذریعے وائرس کو دوسرے جانوروں میں منتقل کر سکتے ہیں۔اگرچہ ایویئن فلو شاذ و نادر ہی انسانوں کو متاثر کرتا ہے، یہ پرندوں کے لیے انتہائی متعدی اور اکثر مرغیوں کے لیے مہلک ہوتا ہے۔ یہ وائرس دنیا بھر میں بھی پایا گیا ہے، بشمول کینیڈا اور یورپ اور جنوبی امریکہ کے ممالک میں۔ جہاں برڈ فلو نے اپنا کردار ادا کیا ہے، وہیں ایندھن، فیڈ اور پیکیجنگ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی انڈوں کو مہنگا کیا ہے۔