اسلام آباد (آن لائن) سینیٹ اور قومی اسمبلی کے کسی بھی رکن کو انتخابی مرحلے سے قبل اور اجلاس کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد گرفتارنہیں کیا جا سکے گا،سینیٹ پارلیمانی امور کمیٹی نے ترامیم کے ساتھ بل کی سفارشات منظور کرلی ،ایرا ملازمین کو بحال نہ کرنے پر سابق چیرمین کے خلاف وزیراعظم سمیت استحقاق کمیٹی کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاؤہ سیکرٹری پارلیمانی آمور سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے ایوان بالا میں اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق کے حوالے سے پیش کے جانے والے بل پر غور کیا گیا اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ اہم بل ہے اراکین پارلیمنٹ کو بغیر اجازت گرفتار کرلیا جاتا ہے اور ان کو پروڈکشن آرڈر کے تحت ایوان یا کمیٹیوں میں لانے میں بھی دشواری ہوتی ہے اس موقع پر بل کے محرک سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ بطور چیرمین اراکین کے استحقاق کے حوالے سے رولنگ دی تھی جس میں کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی وفاداری تبدیل کرنے سمیت کئی عوامل کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے انہوں نے کہا اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری کے حوالے سے چیرمین سینیٹ ،سپیکر قومی اسمبلی اور وزارت کو خطوط لکھیں ہیں اور سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ بھی اس حوالے سے ملاقات کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یہ بل لایا گیا ہے تاکہ قوانین میں تبدیلی کی جاسکے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن اسمبلی کو سپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی نے اپنے رولز میں ترمیم کی یے جو کہ درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزارت کو اس بل سے کیا مسئلہ ہے کہ مجھے یہ نصیحت کی ہے کہ آپ اپنا بل واپس لیکر قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ رولز میں تبدیلی کرلیں۔
انہوں نے کہا وزارت مجھے نصیحت نہ کرے یہ قانون دیگر ممالک میں بھی موجود ہے کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو اجلاس سے 15دن پہلے یا 15دن بعد تک گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے اسی طرح کسی بھی رکن کو ایوان میں انتخابات کے موقع پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے، سیکرٹری پارلیمانی آمور نے کہا کہ ہم نے بل سے متعلق آپنی رائے دی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل اہم یے تاہم اجلاس سے 15روز قبل یا 15روز بعد تک گرفتار نہ کرنے کی شق درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو گرفتار کرنے سے مکمل تحفظ نہیں دے سکتے ہیں اگر اس میں صرف سیشن تک گرفتار نہ کرنے کی ترمیم ڈالی جائے تو بہتر ہوگاچیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس ایکٹ میں سزائیں بھی رکھنی چاہیے کہ اگر کوئی بھی آفیسر اس کی خلاف ورزی کرے تو اس کے لئے سزا بھی تجویز کیجائیگی۔
جس پر کمیٹی کے رکن سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق کو مجروح کرنے کے حوالے سے طریقہ کار موجود ہے اس میں سزائیں ڈالنا درست نہیں ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہا وزارت پارلیمانی آمور کو ہدایت کو ترامیم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متفقہ طور پر منظور کرلیا ، اجلاس کے دوران ایرا سے نکالے جانے والے ملازمین کے معاملے طر سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ادارے کے ملازمین کو نکالا گیا ہے جو ابھی تک بحال نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیرمین ایرا نے کمیٹی کی سفارشات کو تسلیم نہیں کیا ہے اس کے خلاف استحقاق کی تحریک پیش کی جائے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ کسی فوجی کی بجائے سویلین کو ایرا کا چیرمین لگایا جائے،چیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے خط لکھیں گے انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے بھی ملک میں سیلاب کی صورتحال بن رہی ہے مگر بدقسمتی سے ادارے کا نہ تو چیرمین تعینات ہیں اور نہ ہی ڈپٹی چیئرمین موجود ہیں۔