لاہور( این این آئی)پنجاب پولیس کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ صوبے بھر سے 3 ہزار 571 لڑکیاں اور خواتین لاپتہ ہیں،پولیس ریکارڈ میں ان لڑکیوں اور خواتین کوبازیاب قرار نہیں دیا گیا کیونکہ پولیس اور ان کے والدین سمیت کسی کو بھی گزشتہ 4 برسوں میں پنجاب بھر سے مبینہ طور پر اغوا ء ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں کوئی علم نہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق
پریشان کن اعداد و شمار کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2017 سے جنوری 2022 کے درمیان پنجاب کے 36 اضلاع سے 40 ہزار 585 خواتین کو اغوا ء کیا گیا۔پولیس کا دعوی ہے کہ انہوں نے 37 ہزار 140 خواتین اور لڑکیوں کو بازیاب کرواتے ہوئے 53 ہزار 459 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ 12 ہزار ملزمان مفرور ہیں۔تاہم اعداد و شمار سے یہ علم نہیں ہوسکا کہ کتنے گرفتار ملزمان کو سزا سنائی گئی یا ان کے خلاف کیا کیسز بنے۔پنجاب پولیس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں اب بھی 3 ہزار 571 خواتین لاپتہ ہیںجن میں سے زیادہ تر لاہور سے لاپتہ ہوئیں۔ ان میں سے سال 2017 میں 136 خواتین، سال 2018 میں 234 خواتین، سال 2019 میں 344 خواتین اور سال 2020 میں 462 خواتین اغوا ء ہوئیں جبکہ 2021 میں صورتحال انتہائی خراب دکھائی دی، اس دوران پنجاب میں 2 ہزار 395 لڑکیوں اور خواتین کو مبینہ طور پر اغوا ء کیا گیا۔پولیس کے مطابق اغوا ء کے بیشتر کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے، صوبائی دارالحکومت میں سال 2017 میں 76، سال 2018 میں 141 ، سال 2019 میں 235، سال 2020 میں313، اور 2021 میں ایک ہزار 98 اغوا کے کیسز سامنے آئے۔ریجن کی سطح پر نظر ڈالی جائے تو رپورٹ کے مطابق 2017 سے شیخوپورہ میں ریجن سے 267 لڑکیوں اور خواتین کو اغوا ء کیا گیا، گوجرانوالہ سے 236، راولپنڈی سے 374، سرگودھا سے 4، فیصل آباد سے 143، ملتان سے 338، ساہیوال سے 151، ڈیرہ غازی خان سے 78، اور بہاولپور ریجن سے 117 خواتین اور لڑکیوں کو اغوا ء کیا گیا۔