اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک / این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان نے کرپشن میں 16درجے ترقی کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا درست ثابت ہو گیا کہ وہ ملک کے لیے خطرناک ہیں۔ جو کام حکومتوں نے 74سالوں میں نہیں کیا، پی ٹی آئی نے ساڑھے تین برسوں میں کر دکھایا۔ ملکی قرضہ 31ہزار ارب سے 50ہزار ارب تک پہنچ گیا۔ مافیاز نے عوام کی جیبوں سے 1880ارب نکلوا لیے۔ ملک میں اس وقت بھی 28کے قریب نصاب رائج ہیں۔
ایک طرف ایلیٹ کلاس کے لیے بنائے گئے، تعلیمی ادارے ہیں، دوسری جانب غریبوںکے بچوں کے سکولوں میں واش روم اور ٹاٹ تک دستیاب نہیں۔ ہزاروں تعلیمی مدارس بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں مافیاز کا راج ہے۔ صحت اور تعلیم کا نظام تباہ کر دیا۔ بڑی اپوزیشن جماعتیں فرینڈلی میچ کھیل رہی ہیں۔ ہمیں مافیاز اور انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا پاکستان قبول نہیں۔ حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کا اصطبل بنا دیا۔ آئی ایم ایف کے نمائندے سٹیٹ بنک اور ملک کے خزانہ پربراجمان ہیں۔ حکومت طلبہ یونین بحال کرے، پتا چل جائے گا کہ وہ نوجوانوں میں کتنی مقبول ہے۔ تعلیمی مسائل کے حل کے لیے طلبہ یونین کی بحالی ضروری ہے۔ حکمران نوجوانوں سے خائف ہیں، جان بوجھ کر ان کو حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے زیر اہتمام ایکسپو سنٹر میں ’’سٹوڈنٹس ایجوکیشن ایکسپو‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی اور اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے ناظم اسد علی قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ وہ کرسی پر بیٹھے کم اور باہر آ کر زیادہ خطرناک ہوں گے، جب کہ ہمارا یہ کہنا ہے کہ وہ کرسی پر بیٹھے زیادہ خطرناک ہیں، جس طرح حکومت نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں عوام کا خون نچوڑا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی ملک و قوم کے لیے بہت بھاری ثابت ہو رہی ہے۔گزشتہ 74برسوں میں حکمرانوں نے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 8روپے تک اضافہ کیا، موجودہ حکومت نے بجلی کا ٹیرف 13سے 16روپے فی یونٹ تک کر دیا۔ چینی کی قیمت میں تین سالوں میں 50 سے 150روپے، پٹرول 80سے 150روپے فی لیٹر اور آٹا 40سے 70روپے فی کلو تک پہنچ گیا۔ حکومت نے دھڑا دھڑ قرضے لیے، صحت و تعلیم کے شعبوں کو تباہ کیا۔ حکمران ملک کو یکساں تعلیمی نصاب نہ دے سکے۔ حکومت صحت کے شعبے کو پرائیویٹائز کرنے جا رہی ہے۔ حکومت نے اداروں کو کمزور کیا اور نام نہاد بڑی اپوزیشن پارٹیاں عوامی مفادات پر آواز بلند کرنے کی بجائے اپنے مفادات کے لیے بات کرتی رہیں۔ اب ان شہزادوںاور نوابوں کا دور ختم ہوا چاہتا ہے۔ حکمران طبقہ نوجوانوں اور عوام کو مزید بے وقوف نہیں بنا سکتا۔
پاکستان کا طالب علم جاگ گیا ہے۔ اب ملک کو اسلامی نظام ہی بچا سکتا ہے۔ پرامن اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی واحد آپشن ہے، اگر قوم پاکستان کو ترقی یافتہ، خوشحال اور پرامن پاکستان دیکھنا چاہتی ہے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔امیر جماعت نے کہا کہ حکمران طبقہ نے تعلیمی نظام کو طبقاتی بنایا ہوا ہے تاکہ قوم کو نسلی اور علاقائی تعصبات پر تقسیم کر کے اپنا الو سیدھا رکھیں۔ آج بھی
ملک کے ہزاروں سکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ بلوچستان میں شرح خواندگی تیس فیصد سے بھی کم ہے۔ سندھ، پنجاب، کے پی کے میں 50فیصد بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔ غربت اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی یکساں تعلیمی نظام لائے گی اور ملک کو کرپشن فری بنایا جائے گا۔ اب باریاں لینے کا وقت ختم ہو چکا اور یہ کھیل مزید نہیں چل سکتا۔ پاکستان کو نیشنل اور انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ سے نجات دلانے کے لیے نوجوان جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔