اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )مری میں پیش آنے والے واقعات کی کئی دردناک واقعات سامنے آئے ہیں لیکن ایک ایسا واقعہ جس نے سب کے دلوں کا دہلاکر رکھ دیا اس حوالے سے سینئر اینکر پرسن و صحافی حامد میر بھی میدان میں آگئے ہیں انہوں نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک اخباری تراشہ ٹویٹر پر شیئر کیا ہے جس میں انکا کہنا تھاکہ ’’برف کے طوفان میں مجبوریوں کو
خریدنے والوں کا ظلم ۔۔۔ جہان داد نصیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم سے مری کے ایک ہوٹل والے نے ایک رات کا 50 ہزار مانگا میرے پاس کچھ پیسے کم تھے رات گذارنے کے لئے اپنی بیوی کا زیور ہوٹل والوں کے حوالے کرنا پڑا ہوٹل والے کریڈٹ کارڈ قبول نہیں کر رہے تھے۔جس میں ایک متاثرہ نے اپنی کہانی بیان کی ہے ، مری میں پھنس جانے والے سیاح جہان داد نصیر نے بی بی سی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ’’ ہم سے مری کے ایک ہوٹل والے نے ایک رات گزار نے کا 50 ہزار کرایہ مانگا، میرے پاس کچھ پیسے کم تھے ، رات گزارنے کیلئے اپنی بیوی کا زیور ہوٹل والوں کے حوالے کرنا پڑا، ہوٹل والے کریڈٹ کارڈ قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تھے ۔‘‘بی بی سی اردو کے مطابق دوسری جانب نیگنہ خان اپنے خاوند کے ہمراہ لاہور سے جمعرات کی صبح مری پہنچی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمارا خیال تھا کہ ہم ایک رات مری اور ایک رات گلیات میں گزارنے کے بعد ایبٹ آباد کے راستے واپس لاہور جائیں گے۔ مگر جمعہ کی صبح جب ہم نے گلیات کی طرف سفر شروع کیا تو روڈ مکمل بلاک اور برفباری ہو رہی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر ہم نے 25 ہزار روپیہ ایک رات کا کرایہ ادا کیا اور رات ہوٹل میں گزاری۔ اب ہم ایک اور ہوٹل میں ہیں۔ جہاں پر ہمیں کھانا پینا اور رہائش فراہم کی جا رہی ہے۔یہ سیاح تو مہنگے کرایہ ادا کرکے چھت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ مگر کلڈنہ روڈ پر کئی سیاح ایسے تھے جن سے پچاس پچاس ہزار روپیہ کرایہ مانگا گیا۔ سیاح منھ مانگے دام دینے کو تیار تھے مگر ان سے کریڈٹ کارڈ بھی قبول نہیں کیا گیا۔ایسی ہی ایک سیاح نصرت جہاں تھیں جو اپنے بچوں اور خاوند کے ہمراہ لاہور سے بدھ کے روز مری پہنچی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال تھا کہ مری میں دو دن گزارنے کے بعد جمعے کو ہم اسلام آباد میں قیام کریں گے۔ مگر ہم نے اپنی زندگی کا وہ لمحہ دیکھا جس میں میں لمحہ بہ لمحہ جیتی اور مرتی رہی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایسا وقت بھی دیکھا ہے جب میں اللہ سے دعا کرتی رہی کہ اگر مجھے کچھ ہو بھی جائے تو کم از کم میرے بچے اور خاوند بچ جائیں۔‘نصرت جہاں کا کہنا تھا کہ ’ایبٹ آباد روڈ صبح ہی سے ٹریفک کے لیے بند ہو گیا تھا۔ روڈ پر سے برف صاف نہیں ہو رہی تھی۔ گاڑیاں پھسلن کے سبب سے کھڑی ہو چکی تھیں۔ کئی گاڑیاں ٹکرا چکی تھیں۔ برف تھی کہ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس موقع پر میرے خاوند اکبر مصطفیٰ تقریباً دو بجے گاڑی سے نکلے اور قریب کے ہوٹلوں میں گئے۔ ان ہوٹل والوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس جگہ ہے کیونکہ جن لوگوں نے ویک اینڈ گزارنے کے لیے بکنگ کروا رکھی تھی وہ نہیں پہنچے۔‘وہ بتاتی ہیں کہ ’مگر انھوں نے میرے خاوند سے 40 سے لے کر 50 ہزار روپے تک کرایہ مانگا تھا۔ ہمارے پاس کوئی 30 ہزار روپے تھے۔ ان سے کہا کہ یہ 30 ہزار رکھ لو مگر وہ نہیں مانے
برف کے طوفان میں مجبوریوں کو خریدنے والوں کا ظلم ۔۔۔ جہان داد نصیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم سے مری کے ایک ہوٹل والے نے ایک رات کا 50 ہزار مانگا میرے پاس کچھ پیسے کم تھے رات گذارنے کے لئے اپنی بیوی کا زیور ہوٹل والوں کے حوالے کرنا پڑا ہوٹل والے کریڈٹ کارڈ قبول نہیں کر رہے تھے pic.twitter.com/d95uWHcGAa
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) January 10, 2022