اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا قانون کے ساتھ مذاق ہے۔فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا قانون کے ساتھ مذاق، اتنا جلد فیصلہ تو پنچائیت میں نہیں ہوتا اس
طرح سے ان کا فرار ہونا بدقسمتی ہو گی، اس سے پہلے وہ نواز شریف کی واپسی کی گارنٹی دے چکے ہیں سوال یہ ہے کہ کہ اس گارنٹی کا کیا بنا؟۔فواد چوہدری کا نے کہا کہ فیصلے کے خلاف تمام قانونی راستے اختیار کریں گے، ہمارے نظام عدل کی کمزوریوں کی وزیر اعظم کئی بار نشاندہی کر چکے ہیں لیکن اپوزیشن اصلاحات پر تیار نہیں اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس بوسیدہ نظام سے ان کے مفاد وابستہ ہیں۔ادھر وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے بھی کہا کہ شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی کی اجازت حیران کن فیصلہ ہے، انہوں نے پہلے بھائی کی جھوٹی ضمانت دی اور اسے باہر بھاگنے میں مدد دی جو کبھی واپس نہیں آئے-اب وہ مفرور قرار ہیں۔کیا انہیں ایک مفرور کی معاونت میں اندر نہیں ہونا چاہیے تھا۔ 35 سال کی حکومت میں ایک ہسپتال ایسا نہیں جہاں ان کا علاج ہو سکے۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے نام بلیک لسٹ سے نکلوانے سے متعلق دائر درخواست منظور کرتے ہوئے مشروط طور پر باہر جانے کی اجازت دیدی،عدالت نے شہباز شریف کو 8 ہفتے کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی جو 8مئی سے 3 جولائی تک ہو گی۔لاہور ہائیکورٹ
کے جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی اور بلیک لسٹ نے نام نکالنے کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا یا۔فاضل عدالت کے طلب کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ شہباز شریف کو پہلی مرتبہ
آشیانہ میں 2018 میں گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے بعد رمضان شوگر ملز کا کیس بنا دیا گیا۔کہ فروری 2019 میں ضمانت ہوئی جس کے بعد حکومت نے نام ای سی ایل میں ڈال دیا لیکن ہائیکورٹ نے مارچ 2019 نام ای سی ایل سے نکال دیا،اس کے بعد حکومت نے نیا طریقہ نکالا اور نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف برطانیہ میں ڈاکٹر مارٹن سے چیک اپ کے لیے وقت لے چکے ہیں اور ان کی آج ہفتہ کے روز کی فلائٹ بک ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بلیک لسٹ میں نام شامل کرنے کے لیے صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔