اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب میں شوگر مافیاکے خلاف تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کرنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خاندان کی ٹو اسٹار شوگر مل کے خلاف کارروائی کرنے پر چینی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو ہٹایا گیا۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق
ایف آئی اے کی ٹیم خسرو بختیار کو ٹو اسٹار شوگر مل میں 13 کروڑ کے شیئرزرکھنے پر طلب کرنا چاہتی تھی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان نے جہانگیر ترین کی شوگر اسکینڈل میں گرفتاری کی اجازت بھی مانگی تھی اور اپنے مؤقف پر قائم رہنے پر کل ان کو کام سے روک دیا گیا جب کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوا کہ ڈاکٹر رضوان کو ایف آئی اے سے بھی فارغ کردیا گیا ہے تاہم ڈاکٹر رضوان کو حکومت کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق چینی تحقیقاتی ٹیم رواں ہفتے 5 مزید شوگر مل مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے والی تھی، اس وقت مجموعی طور پر 12 ایف آئی آر درج ہیں جن میں 3 جہانگیر ترین اور ایک ایف آئی آر شہباز شریف خاندان کے خلاف درج ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان اور سٹہ مافیا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر پراسیکیوشن میں کمزور تھی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر رضوان کے بعد اب شوگر اسکینڈل انکوائری سینئر افسر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ابو بکر خدا بخش کو دے دی گئی جو اب تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کریں گے جب کہ اب تحقیقات نئے سرے سے ہوں گی۔