سکھر(آن لائن)آئی بی اے یونیورسٹی سکھر کی طالبات کے وڈیو میں سنسنی خیز انکشافات، یونیورسٹی کی انتظامیہ، پروفیسرز اور انتظامیہ کے لوگوں پر ہراسانی کرنے کا الزام، یورنیورسٹی انتظامیہ تمام الزام کو بے بنیاد قرار دیکر مسترد کرتی ہے رجسٹرار زاہد۔تفصیلات کے مطابق آئی بی اے یونیورسٹی سکھر کی طالبات کا وڈیو میں
سنسنی خیز انکشافات ہوئے نجی ٹی وی پر چلنے والی آئی بی اے طالبات کا وڈیو بیان میں یونیورسٹی کی انتظامیہ، وی سی، پروفیسرز اور انتظامیہ اسٹاف پرافسوسناک سلوک کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی میں میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے، یونیورسٹی میں طالبات کو امتحانات میں پاس کرنے کے لئے جسمانی تعلق رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے،گرلز ہاسٹل کی وارڈن ، پروفیسرز ، ایچ او ڈیز سمیت سیکیورٹی گارڈ اور ٹرانسپورٹ کے کچھ لوگ اس کام میں ملوث ہیں، وارڈن زویا اور وارڈن مریم ہاسٹل میں رہنے والی لڑکیوں کو ٹارچر کرتی ہیں، آئی بی اے یونیورسٹی تباہی کی جانب جارہی ہے سابق وائس چانسلر مرحوم نثار احمد صدیقی کے جانے کے بعد یونیورسٹی کے معاملات تیزی سے خراب ہونا شروع ہوگئے ہیں ، تعلیمی درسگاہ میں پڑھنے والی بچیوں کی عزتوں کو پامال ہونے سے بچایا جائے،وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سمیت انصاف فراہم کرنے والے ادارے ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم اور نا انصافی کا نوٹس لیں دوسری جانب طالبات کے وڈیو پیغام کے پر یونیورسٹی کے رجسٹرار زاہد کھنڈ نے تمام الزام کو بے بنیاد قرار دیکر اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے بچی امتحان میں فیل ہونے کے بعد اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے ، دو طالبات کی جانب سے لگائے گئے
الزامات کی اعلی سطح تحقیقات کرائیں گے ،یورنیورسٹی میں پیپر چیک ہی نہیں ہوتے اس لئے الزامات بے بنیاد ہیں، لڑکیوں کے ایسے من گھڑت الزامات سے یورنیورسٹی میں پڑھنے والے دیگر شاگردوں کو تکلیف پہنچی ہے بچیاں فیل ہونے کے بعد دوبارہ محنت کریں سیاست مت کریں ان کے اس طرح کے من گھڑت الزامات سے وہ پاس ہرگز نہیں ہونگی۔