اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کی اربوں روپے کی ماہانہ گیس چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔نئے وزیر توانائی جن کے پاس پاور ڈویژن اور پٹرولیم ڈویژن کا چارج بھی ہے‘ کیلئے یہ سرکلر ڈیٹ
کم و بیش 24سو ارب روپے تک جا پہنچنا ایک چیلنج ہے وزارت پٹرولیم کی دونوں گیس کمپنیوں کے ذرائع کے مطابق صرف خیبر پختونخوا کے علاقوں کوہاٹ‘ کرک‘ شکر درہ‘ پشاور ڈویژن‘ سابق فاٹا‘ پنجاب کی ملتان ڈویژن‘ سرگودھا ڈویژن‘ سندھ کی سکھر ڈویژن‘ حیدرآباد ڈویژن اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محتاط اندازے کے مطابق 100ارب روپے کی سالانہ گیس اور اس سے ڈبل بجلی چوری ہو رہی ہے اور کسی کو یہ چوری روکنے کی جرات تک نہیں ہے۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کرک‘ کوہاٹ‘ شکردرہ کی گیس فیلڈ سے جپسم کی بھٹیوں اور بھٹوں میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن سے چوری شدہ گیس سالہا سال سے استعمال کی جا رہی ہے جو 3لاکھ 65ہزار ایم ایم سی ایف سالانہ ہے۔