منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے ، حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 23  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے اور حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے۔جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔وکیل وفاقی حکومت ایڈیشنل

اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی غلطی نہیں، عدالت نے سوچ سمجھ کر حقائق اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا تھا، سرینا عیسیٰ کو ایف بی ار بھیجوانے سے پہلے سماعت کا موقع دیا گیا، ایف بی آر کو کیس قانون کے مطابق جائزے کیلئے بھجوایا گیا تھا، درخواست گزار کے وکیل نے خود معاملہ ایف بی آر بھجوانے کی بات کی تھی۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اس موقع پر کہا کہ یہ غلط بات کر رہے ہیں میرے وکیل نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر کو کیس عدالت نے حکومتی درخواست پر نہیں بھجوایا تھا، جن کا کیس ایف بی آر گیا انکا حق ہے وہ چیلنج کرتے۔عامر رحمان نے کہا کہ پانامہ کیس میں بھی عدالت نے مخصوص مدت میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا، سرینا عیسٰی کا کیس ایف بی آر بھجوانے کی وجہ تنازع کا حل تھا۔دلائل کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دوسری بار مداخلت کی تو عامر رحمان نے کہا کہ درخواستگزار بڑا آدمی ہے اسلئے مداخلت کی جارہی ہے، بار بار مداخلت سے میرے لئے دلائل دینا مشکل ہورہا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ میں کوئی بڑا آدمی نہیں ہوں، مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے، فیصلہ حقائق کے مطابق نہیں اس لیے نظر ثانی چاہتے ہیں، آپ چاہیں تو دو

سال کیس سنتے رہیں، ہماری زندگیاں تو دو سال سے تباہ ہو چکی ہیں، حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے۔جسٹس منظور ملک نے کہا کہ تحمل سے اچھے موڈ بیٹھیں میں ہم آپ کی ٹینشن سمجھتے ہیں۔عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا موقف تھا کہ جائیدادیں انکی اہلیہ کی ہیں، جسٹس قاضی عیسیٰ نے لکھ کر دیا تھا کہ ذرائع آمدن کا انکی فیملی سے پوچھیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میری اہلیہ عدالت کے کہنے

پر بیان دینے آئی تھی، ان کے بیان کا متن ریکارڈ کا حصہ نہیں، مجھے کیا معلوم یہ جیب سے کاغذ نکال کر پڑھ رہے ہیں۔عامر رحمان نے کہا کہ سرینا عیسیٰ کا بیان عدالت نے ریکارڈ کا حصہ بنایا تھا۔ اس موقع پر سرینا عیسیٰ نے کہا کہ میرے بیان کا حوالہ عدالت میں دینا ہے تو ویڈیو عدالت میں چلوائیں۔ جسٹس مقبول باقر نے ان سے کہا کہ محترمہ آپ مہربانی کر کے تشریف رکھیں۔کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…