جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے ، حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 23  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے اور حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے۔جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔وکیل وفاقی حکومت ایڈیشنل

اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی غلطی نہیں، عدالت نے سوچ سمجھ کر حقائق اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا تھا، سرینا عیسیٰ کو ایف بی ار بھیجوانے سے پہلے سماعت کا موقع دیا گیا، ایف بی آر کو کیس قانون کے مطابق جائزے کیلئے بھجوایا گیا تھا، درخواست گزار کے وکیل نے خود معاملہ ایف بی آر بھجوانے کی بات کی تھی۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اس موقع پر کہا کہ یہ غلط بات کر رہے ہیں میرے وکیل نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر کو کیس عدالت نے حکومتی درخواست پر نہیں بھجوایا تھا، جن کا کیس ایف بی آر گیا انکا حق ہے وہ چیلنج کرتے۔عامر رحمان نے کہا کہ پانامہ کیس میں بھی عدالت نے مخصوص مدت میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا، سرینا عیسٰی کا کیس ایف بی آر بھجوانے کی وجہ تنازع کا حل تھا۔دلائل کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دوسری بار مداخلت کی تو عامر رحمان نے کہا کہ درخواستگزار بڑا آدمی ہے اسلئے مداخلت کی جارہی ہے، بار بار مداخلت سے میرے لئے دلائل دینا مشکل ہورہا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ میں کوئی بڑا آدمی نہیں ہوں، مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے، فیصلہ حقائق کے مطابق نہیں اس لیے نظر ثانی چاہتے ہیں، آپ چاہیں تو دو

سال کیس سنتے رہیں، ہماری زندگیاں تو دو سال سے تباہ ہو چکی ہیں، حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے۔جسٹس منظور ملک نے کہا کہ تحمل سے اچھے موڈ بیٹھیں میں ہم آپ کی ٹینشن سمجھتے ہیں۔عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا موقف تھا کہ جائیدادیں انکی اہلیہ کی ہیں، جسٹس قاضی عیسیٰ نے لکھ کر دیا تھا کہ ذرائع آمدن کا انکی فیملی سے پوچھیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میری اہلیہ عدالت کے کہنے

پر بیان دینے آئی تھی، ان کے بیان کا متن ریکارڈ کا حصہ نہیں، مجھے کیا معلوم یہ جیب سے کاغذ نکال کر پڑھ رہے ہیں۔عامر رحمان نے کہا کہ سرینا عیسیٰ کا بیان عدالت نے ریکارڈ کا حصہ بنایا تھا۔ اس موقع پر سرینا عیسیٰ نے کہا کہ میرے بیان کا حوالہ عدالت میں دینا ہے تو ویڈیو عدالت میں چلوائیں۔ جسٹس مقبول باقر نے ان سے کہا کہ محترمہ آپ مہربانی کر کے تشریف رکھیں۔کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…