کراچی (این این آئی) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے اُس نوٹیفیکیشن پر سخت تشویش کا اظہار کرتی ہے جس کے تحت ڈریپ نے صحت کے محکمہ جات کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈاکٹر نسخہ لکھتے ہوئے دوا کے نام کی بجائے اُس کا کیمیائی فارمولا لکھیں۔پی ایم اے اس نوٹیفیکیشن کی سخت مذمت
کرتی ہے کیونکہ اس طرح کی ہدایات جاری کرنا ڈریپ کے دائرہ اختیار میں نہیں لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ اختیارات سے تجاوز کیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار پی ایم اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ایس ایم سجاد نے اپنے جاری بیان میں کیا۔ ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ اس قسم کی پالیسی تشکیل دینے سے پہلے تمام فریقین سے رابطہ کرتی اور اس معاملے پر بحث کی جاتی۔
ڈائریکٹر ڈریپ ڈاکٹر عبدالراشد جنہوں نے یہ نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے پاکستان فارماسسٹس ایسوسی ایشن (پی پی اے )سے تعلق رکھتے ہیں اور مستقبل قریب میں ایسوسی ایشن کا الیکشن لڑنے والے ہیں۔ کیا یہ واضع طور پر مفادات کا ٹکرائو نہیں۔پی ایم اے کا ماننا ہے کہ یہ نوٹیفیکیشن کسی بھی صورت میں عوام اور مریضوں کے مفادات میں نہیں ۔ اس سے میڈیکل اسٹورز
کے لئے کرپشن کے دروازے کھل جائیں گے۔ وہ اپنی مرضی سے منافع بخش ادویات بیچیں گے۔ اس سے ادویات فروخت کرنے والی پوری چین کے درمیان مخصوص مفاداتی رشتہ قائم ہو جائے گا اور اس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔اس حوالے سے پی ایم اے کے مندرجہ ذیل تحفظات ہیں جن کیمیائی فارمولا نسخہ پر عمل درآمد سے پہلے بحث ہونی چاہیے جس کے تحت مارکیٹ میں غیر
معیاری ادویات کی کھلی فروخت، ڈریپ ادویات کی مینوفیکچرنگ کو ریگولیٹ کرتے ہوئے ان کے معیار اور تاثیر کو یقینی بنائے۔ ڈریپ ادویات کی قیمتوں کا تعین میرٹ پر کرے۔ مختلف کمپنیوں کی ایک ہی جینر ک والی ادویات کی قیمت یکساں ہونی چاہیے۔ میڈیکل اسٹورز پر کل وقتی مستند فارماسسٹ ہونا چاہیے۔ گورنمنٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام ادویات کی مارکیٹنگ
صرف جینرک نام سے ہو۔جینرک میڈیسن کی پالیسی 1976میں ناکام ہو چکی ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ اس کی ناکامی کے اسباب معلوم کیے جائیں اور ان کو درست کیا جائے۔موجودہ حالات میں پی ایم اے واضع طور پر اس نوٹیفیکیشن کو مسترد کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس کو فی الفور واپس لیا جائے۔