لاہور(این این آئی) بینکنگ جرائم کورٹ نے سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر تے ہوئے وکلاء کو عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل کے لئے طلب کر لیا۔بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر
سماعت کی۔ دونوں نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 14 اپریل کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو ایف آئی اے نوٹس ارسال کرتی ہے، ان سے ڈیری فارمز سمیت تمام کاروبار کا ریکارڈ مانگا گیا،ایک دن کے نوٹس پر تمام چیزیں پیش کرنا ممکن نہیں تھا جبکہ امن و امان کی بھی صورتحال تھی، 19 اپریل کو ایف آئی اے میں پیش ہوں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلاء سے عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل طلب کرتے ہوئے کہا دیکھنا ہے کہ یہ کیس بینکنگ جرائم کورٹ یا سیشن عدالت میں چلنا ہے۔قبل ازیں جہانگیر خان ترین دو صوبائی وزراء اور 29اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ کوسٹر میں بیٹھ کر عدالت پہنچے جہاں پر پہلے سے موجود ان کے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اورجہانگیر ترین کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ جہانگیر ترین کے ہمراہ 21 ایم پی اے، 6 ایم این ایز اور دو وزراء عدالت پہنچے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میں ملک بھر سے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے اظہار تشکر کرتا ہوں۔ بار بار میڈیا میں شوگر مافیا کی بات چلتی ہے، چینی کی قیمت بڑھ گی، مافیا کا گٹھ جوڑ ہے۔ میں واضح کہنا چاہتا ہوں کہ میرے خلاف درج ہونے والی تینوں
ایف آئی آرز دیکھ لی جائیں اس میں ایسا ایک بھی الزام نہیں ہے، میرے خلاف شوگر کا کوئی کیس نہیں چل رہا،میری ایف آئی آرز میں مافیا کا ذکر تک نہیں ہے او رکہیں یہ نہیں لکھا کہ جہانگیر ترین نے گٹھ جوڑ کر کے چینی کی قیمت بڑھائی۔ میرے آٹھ سے دس سال پرانے کاروبار کو اٹھایا گیا ہے اور اس میں بھی فرضی کہانی بنائی
ہوئی ہے، میرا کاروبار صاف اور شفاف اور دستاویزات پر مبنی ہے، میری فیملی کے تمام اکاؤنٹس ظاہر شدہ ہیں۔ میں نے ساری زندگی صاف ستھرا کام کیا ہے، میں پہلے کاشتکار تھا بعد میں بزنس میں آیا، میں نے سیاست میں آکر بزنس نہیں بنایا، میری نیک نامی اور ساکھ ہے، اگر آپ بزنس کرنے والوں سے میرے بار ے میں پوچھیں تو وہیں
کہیں گے اگر جہانگیر ترین صاف اور شفاف نہیں ہے تو پھر کون صاف اور شفاف ہے۔ میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ میرے کیس ختم کردیں بلکہ میں مقابلہ کرنے کے لئے عدالت میں کھڑا ہوں۔ میں ڈیڑھ سال سے وزیر اعظم آفس میں نہیں جاتا مجھے نہیں پتہ میرے معاملے میں کس کا ہاتھ ہے، اب کون کر رہا ہے لیکن کوئی نہ کوئی تو ہو گا۔ میرے
خلاف جو ایف آئی آرز بنائی گئی ہیں وہ ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہی نہیں، یہ کارپوریٹ کیس ہے،یہ کیس ایس ای سی پی کے پاس ہونا چاہیے،لیکن اب اگر ایف آئی اے میں مقدمات درج ہو گئے ہیں تو میں سامنا کروں گا۔ انہوں نے بار بار پوچھے جانے پر کہا کہ معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے لیکن پتا چل جائے گا۔رکن قومی اسمبلی راجہ
ریاض نے کہا کہ چالیس کے قریب ممبران ریاست مدینہ میں انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم عمران خان سے مطالبہ کر رہے ہیں او ران سے انصاف مانگ رہے ہیں۔ عمران خان کنبے کے سربراہ او رکپتان ہیں اور وہ ایک کنبے کے سربراہ ہو کر انصاف نہیں دے رہے، جہانگیر ترین سے زیادتی ہو رہی ہے، ہم کہنا چاہتے ہیں کہ اس کو
مزید آگے نہ بڑھائیں، ابھی تک ہم سوچ سمجھ کر اور تحمل سے تحریک انصاف کے پرچم کے نیچے کھڑے ہیں لیکن اگر کچھ دوستوں کے کہنے پر اسی طرح کا رویہ روا رکھا گیا تو ہم کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں، ہم آخری بار کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ریاست مدینہ میں انصاف چاہیے وگرنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کریں گے۔ اسحاق
خاکوانی نے کہا کہ ہمارا تحریک انصاف کے ساتھ چلنے کا اعلیٰ مقصد انصاف او رایمانداری تھا لیکن نہ انصاف اور نہ ہی ایمانداری ہے، جھوٹے الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف پانچ سے چھ روز دیدیں ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور سازش کرنے والوں کے نام بھی سامنے لائیں گے۔ قبل ازیں حمایتی وزراء او
راراکین اسمبلی کا جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر غیر رسمی اجلاس ہوا جس میں تمام لوگوں نے جہانگیر ترین کا بھرپو رساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے آئندہ کے حوالے سے بھی ابتدائی حکمت عملی بارے غور کیاجس کے بعد تمام لوگ اکٹھے ایک کوسٹر میں بیٹھ کر عدالت پہنچے۔مرکزی دروازے پر تعینات پولیس اہلکاروں نے جہانگیر ترین، علی ترین اور ان کے ہمراہ آنے والوں کی تلاشی بھی لی۔