بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

پنجاب حکومت کی عجیب عجلت لینڈ مافیا کو این آر او دے ڈالا، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 17  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عجیب جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے ایک ایسا آرڈیننس نافذ کیا ہے جس میں 6 ہزار غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کو دو فیصد کے معمولی جرمانے کے عوض ریگولرائز کر دیا گیا ہے۔اس اقدام کو لینڈ مافیا کیلئے این آر او قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ تمام تر کارروائی خاموشی کے ساتھ مکمل کی گئی کیونکہ سرکاری حکام کو اس معاملے پر غور و خوص

ہی نہیں کرنے دیا گیا جبکہ ایک آئینی عہدیدار نے قانون کا مسودہ تیار کیا جبکہ قانون کی منظوری کابینہ سے سرکیولیشن کے ذریعے لی گئی۔روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی شائع خبر کے مطابق اس معاملے پر کئی وزرا نے رائے دینے سے گریز کیا اور ان کی خاموشی کو ہاں سمجھ لیا گیا۔ ایک وزیر نے بتایا کہ رائے معلوم کرنے کے حوالے سے انہیں کوئی سمری موصول نہیں ہوئی۔ اس معاملے سے آگاہ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ غیر قانونی ہائوسنگ اسکیموں کو ریگولرائز کرنے کے پنجاب کمیشن آرڈیننس 2021 نافذ کرکے صرف دو فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور یہ ایسا ہے جیسے کسی کو خالی چیک دیدیا گیا ہو۔انہوں نے کہا کہ 6 ہزار ہائوسنگ سوسائٹیز غیر قانونی ہیں، ان میں سے 1500 ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں جن میں ایل ڈی اے، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی، گجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی وغیرہ شامل ہیں۔ باقی ہائوسنگ سوسائٹیز ضلعی حکومتوں اور میونسپل کارپوریشنز کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ سرکاری خط و کتابت کا جائزہ لیں تو یہ معاملہ

وزیراعلیٰ پنجاب نے شروع کیا جو بلدیاتی حکومتوں کے بھی وزیر ہیں۔انہیں وفاقی حکومت کی بھی حمایت حاصل ہے، اس معاملے کو حقیقت کا روپ دینے کی اتنی جلدی تھی کہ کابینہ سے منظوری بھی سرکیولیشن کے ذریعے لی گئی کیونکہ اس معاملے پر پیشرفت سے وزیراعظم کو آگاہ کرنا تھا۔اس قانون کو آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا گیا کیونکہ پنجاب اسمبلی سیشن میں نہیں تھی۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہائوسنگ سوسائٹیز کا معاملہ پرانا ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی قانون سازی اس وقت ہونا ہوتی ہے جب اسمبلی سیشن میں ہو۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک سرکردہ آئینی عہدیدار نے اس

قانون کا مسودہ تیار کیا حالانکہ یہ کام ایگزیکٹو برانچ کا تھا۔آرڈیننس کے ذریعے قائم کیے گئے کمیشن (دی پنجاب کمیشن فار ریگولرائریشن آف اِر ریگولر ہائوسنگ اسکیمز) کے چیئر پرسن سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحب ہوں گے جنہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت کے ساتھ تعینات کیا جائے گا۔کمیشن میں چار ارکان ہوں گے جن میں ایک ٹائون پلانر، ایک سول انجینئر، ایک ماحولیاتی ماہر اور ایک قانونی ماہر شامل ہوں گے۔ ارکان کو صوبائی حکومت نامزد کرے گی۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، اس معاملے پر صوبائی اور وفاقی حکومت متفق ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…