کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ میں پی آئی اے کے سابق ڈپٹی چیف انجینئرخالد ممتاز نے پی آئی اے طیارہ حادثہ کیس کی سرکاری رپورٹ کو چیلنج کردیا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا ہے کہ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ جعلی ہے۔ سال 2016 میں حادثے کا شکار طیارہ 2013
سے خراب تھا۔ خالد ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے طیارے کی خرابی سے متعلق رپورٹ تیار کی تھی اور متعلقہ حکام کو بھی آگاہ کردیا تھا اور طیارے کی خرابی کی ساری رپورٹ موجود ہے۔خالد ممتاز نے عدالت میں طیارے سے متعلق ریکارڈ اور اہم دستاویز بھی پیش کی ہیں اور فریق بننے کی استدعا کی ہے۔ پی آئی اے کے سابق افسر نے کہا کہ اگر زیراستعمال تمام اے ٹی آر طیاروں کو گرائونڈ کرکے تحقیقات نہیں کی گئیں تو مزید ایسے حادثات ہوسکتے ہیں۔عدالت نے اس درخواست پر وفاقی حکومت، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن سے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس درخواست کی روشنی میں آئندہ سماعت میں رپورٹ پیش کی جائے اور بتایا جائے کہ اس حوالے سے حکومت ، پی آئی اے اور دیگر فریقین کا کیا موقف ہے۔پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ چترال سے اسلام آباد آرہا تھا جب دسمبر 2016 میں حویلیاں میں حادثے کا شکار ہوا۔اس طیارہ حادثے میں معروف اسکالر جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت 47 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔