بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ماڈل تعلیمی اداروں میں من پسند افراد کی تعیناتی کا انکشاف ، ٹیچر کو بڑے تعلیمی ادارے کا سربراہ لگا دیا گیا 

datetime 11  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وفاقی نظامت تعلیمات کے زیر اہتمام چلنے والے ماڈل تعلیمی اداروں کے سربراہان کی تعیناتیوں میں میرٹ کی جگہ من پسند افراد کو نوازاے جانے  کا انکشاف ہوا ہے۔ ایف ڈی ای کی طرف سے باقاعدہ انٹرویو لینے کے بعد 6 اپریل کو کی گئی حالیہ تقرریوں میں چھ سینئر ترین اساتذہ کو نظر انداز کرتے ہوئے سینیارٹی میں آٹھویں نمبر پر موجود ٹیچر کو بڑے تعلیمی ادارے کا

سربراہ لگا دیا گیا ہے۔ ایف ڈی ای حکام کی طرف سے بڑے تعلیمی ادارے سینئر اساتذہ کو نظر انداز کر کے جونیئر اساتذہ کے حوالے کرنے سے بہترین سابقہ ریکارڈ رکھنے والے   ادارے   تباہی کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات کے زیر اہتمام چلنے والے ماڈل تعلیمی اداروں کے سربراہان کی تعیناتیوں میں من پسند اساتذہ کو نوازنے کا عمل تاحال جاری ہے۔ ماڈل کالجز کے پرنسپلز کی تعیناتیوں کے قائم کمیٹی میں شامل ڈائریکٹر ماڈل کالجز آفتاب طارق کی بطور کمیٹی ممبر اور امیدوار موجودگی نے معاملے کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ ایف ڈی ای کی طرف سے چھ اپریل کو تین بڑے تعلیمی اداروں میں کی گئی نئی تعیناتیوں میں سینیاڑٹی کم فٹنس کا اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کے مروجہ قانون کو نہ صرف بائی پاس کیا گیا ہے بلکہ فٹنس کی جگہ حالیہ تعیناتیوں میں ذاتی تعلق اور خوشامدیوں کو ترجیح دی گئی ہے۔حالیہ تعیناتیوں میں ڈاکٹر اسد فیض کو ماڈل کالج فار بوائیز ایف ایٹ فور سے ایف الیون تھری،محمد احسان الحق کو ایف ٹین تھری سے ایف ایٹ فور جبکہ افتخار شہباز کو آئی سی بی سے ماڈل کالج فور بوائیز آئی ایٹ فور تعینات کیا گیا ہے۔مجوزہ تقرر ناموں میں چھ ایسے سینئر اساتذہ کو نظر انداز کیا گیا ہے جو نہ صرف سینیارٹی میں سر فہرست ہے بلکہ ان کی کارکردگی ریکارڈ بھی تعیناتی پانے والے دیگر اساتذہ سے بہتر ہے۔ سینئر اساتذہ نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے  الزام لگایا ہے کہ ایف ڈی ای حکام کی طرف سے پسند نہ پسند کی بنیاد پر کی گئی حالیہ تعیناتیوں سے سینئر اساتذہ کی نہ صرف حق تلفی کی گئی ہے بلکہ بڑے تعلیمی اداروں کو جونیئر اساتذہ کے حوالے کرنے سے ان اداروں میں پڑھنے والے بچوں کا مستقبل بھی تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔آن لائن کی طرف سے موقف کے لئے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ماڈل کالجز ایف ڈی ای آفتاب طارق نے اعتراف کیا کہ کو پرنسپلز کی تعیناتی کے لئے قائم تین رکنی کمیٹی میں شامل ہونے ساتھ ساتھ بطور امیدوار بھی اس عمل کا حصہ رہے  ہیں ۔ تا ہم انہوں نے واضح کیا کہ کمیٹی ممبر ہونے کے باوجود نئی تعیناتیوں میں موجود نہ ہونا میرے غیر  جانبدار ہونے کو واضح کرتا ہے۔ ڈائریکٹر ماڈل کالجز ایف ڈی ای نے بتایا کہ ہمارے پاس ماڈل کالجز سیٹ اپ میں پرنسپل کی کوئی آسامی نہ ہے۔ اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی ڈائریکٹر جنرل کا صوابدیدی اختیار ہے جو وہ بطریق احسن نبھا رہے ہیں۔ حالیہ تعیناتیوں میں بھی سینیاڑٹی کم فٹنس کے فارمولا پر عمل کیا گیا ہے اور جس امیدوار نے زیادہ نمبر حاصل کیے اسے ہی بطور پرنسپلز تعینات کیا گیا ہے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…