کراچی (این این آئی) تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں نہ فارورڈ بلاک ہے نہ ہی بنے گاجہانگیر ترین پی ٹی آئی میں ہیں پی ٹی آئی جس پوزیشن پر ہے اس میں جہانگیر ترین کا کردار اہم ہے وزیر اعظم عمران خان کا وژن احتساب سب کے لئے پر ادارے اپنا آئینی اختیار استعمال کر رہے ہیں اس میں حکومتی ارکان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے،
وقف املاک ایکٹ میں ترمیم کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی نے علماء کرام اور مشائخ عظام سے بات کی ہے وہ اس سلسلے میں مثبت اقدامات کریں گے حکومت کا اس بل کے ذریعے کسی بھی مساجد و مدارس کو تحویل میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان سفیرامن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا سے ملاقات کے دوران کیا اس موقع پر باہمی امور اور ملکی سیاسی ،داخلی ،خارجی ، وقف املاک ایکٹ اور مساجد ودینی مدارس پر پابندیوں کے حوالے سے علماء کرام اور مشائخ عظام میں پھیلی بے چینی پر تبادلہ خیال ہوا ، وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا کہ عوام کو باہمی اختلافات فراموش کرکے ایک قوم بننے کے لئے اپنا تن من دھن وطن پر قربان کرنا ہوگا، آج پاکستان میں محب وطن قوتوں کا بدعنوانی کے شہنشاہوں سے مقابلہ ہیافواج پاکستان ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے اور دشمنوں کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ملکی دفاعی اداروں اور پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملکی بقاء کی خاطر جو قربانیاں دی ہیں انہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ایک طرف عمران خان ہے جو ملک کو قائد اعظم و اقبال کی امنگوں کے مطابق ریاست مدینہ بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب سرمایہ داران سوچ کے حامل گروہ ہیں جنہوں نے ہمیشہ ملک کو کنگال کرکے اپنی تجوریاں بھریں۔ قومی سلامتی کے معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافات کو پس پشت ڈال کر
متحد ہونا ہوگا۔ ہمیں ملکی ترقی‘ خوشحالی‘ استحکام کے لئے اپنے حصے کا کا م ہر صورت مکمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خودمختاری‘ آزادی اور اقلیتوں کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنانا ہوگا۔ قیام پاکستان اور استحکام پاکستان اور نظریہ پاکستان کے فروغ کیلئے علماء مشائخ کی خدمات کو کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے
علماء مشائخ کا محراب ومنبر سے پیغام امن وآشتی عام کرنا جہاد سے کم نہیں۔ انہوں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں جو غیر انسانی لاک ڈائون میں گزشتہ کئی سالوں سے زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہم کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی قوم شانہ بشانہ آپ کے ساتھ کھڑی ہیانہوں کہا کہ پاکستان امن سے محبت کرنے والا ملک ہے اور ہم تمام مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں اور دنیا کو امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے
ان مسائل پر قابو پانے کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں گے جو ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، پی ٹی آئی حکومت پاکستان کی ترقی کے لیے اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادکر رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اختلافات کو بھلا کر ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنا ناہوگا۔ وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا کہ حکومت نے آئندہ ایام میں اہم آئینی، معاشی اور انتخابی اصلاحات کرنا ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سینٹ میں لارجسٹ پارٹی ہے۔ قانون سازی کے لئے چھوٹے گروپس کا تعاون حاصل کیا جا سکتا ہے۔
منی بل کے حوالے سے سینٹ کے اختیارات میں اضافہ کے لئے دونوں ایوانوں کی کمیٹی بنانا چاہئے۔ سینٹ وفاق کا نمائندہ ادارہ ہے۔ یہ مضبوط ہو گا تو وفاق مضبوط ہو گا۔انہوں کہا کہ پاکستان کے جو مخصوص حالات ہیں۔ ان میں افواج پاکستان کا استحکام پاکستان میں بہت کردار ہے اور وہ بھی موثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔ جب ملک معاشی طور پر مضبوط ہو، عمران خان کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کام کیا۔ ٹیکس مشینری کو بہتر کیا گیا۔ شفاف بنایا۔ پاکستان کی ڈوئنگ بزنس کی رینکنگ
بہتر ہوئی ہے۔ مہنگائی میں کمزور طبقات کو احساس پروگرام کے تحت ریلیف دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نہ فارورڈ بلاک ہے نہ ہی بنے گاجہانگیر ترین پی ٹی آئی میں ہیں پی ٹی آئی جس پوزیشن پر ہے اس میں جہانگیر ترین کا کردار ہے برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستان کو ریڈ لسٹ کرنے پر آواز اٹھائی گئی ہے پی آئی اے پر پابندی کی بنا ٰء پر چارٹرڈ فلائٹس لی گئیںجہانگیر ترین کے ساتھیوں نے کہا کہ مصالحت کے لئے وزیر اعظم سے بات کریں گے اور امید ہے کہ وزیر اعظم سے ملکر ان کی
غلط فہمیاںدور ہو جائیںگی ۔ اسکے علاوہ بھی جتنے لوگ انکوائری میں ہیں جن پر الزام آیا انکے خلاف بھی تحقیق ہو رہی ہے علیم خان پابند سلاسل رہے اور کلیئر ہو کر دوبارہ کابینہ کا حصہ بنے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم آپس میں دست وگریباں ہیں، پہلے کہا تھا یہ مختلف نظریات کے لوگ اور چوں چوں کا مربہ ہے لمبے عرصہ تک انکا اتحاد قائم نہیں رہ سکتا، پی ڈی ایم وزیر اعظم کا استعفی حاصل نہیں کر سکی،خود استعفے نہیں دیئے،ضمنی الیکشن اور سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لیا، پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے،اسکا کوئی وجود نہیں۔