اسلام آباد( آن لائن )وزیر اعظم کے معاون خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا ایک جج تقریر کے دوران کہتا ہے آئین پہلے ہے اور اسلام آباد میں ۔جج صاحب ہم بات کریں گے تو توہین عدالت ہو جائے گی بہتر ہے ملک کے متفقہ معاملات کو متنازع بنانے کی کوشش نہ کریں ،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جج
کی تقریر کا نوٹس لیں ۔ اتوار کے روز سلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ایک ہی دن رمضان اور ایک ہی دن عید کا اعلان کریں گے ،رویت پر اتفاق کیلئے اجلاس پشاور میں بلایا گیا ہے،پاکستان میں کسی مسجدمدرسے کوبند نہیں کیاجائے گا، وزیر اعظم عمرا ن خان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ان کے بیان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے،عمران خان نے یہ کبھی نے کہاکہ عورت جنسی درندگی کاسبب ہے۔ا علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ مساجدکی رجسٹریشن منسوخ کرنیکاپروپیگنڈاکیاگیا ، ملک میں کہیں بھی مساجد یا مدارس کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی حکومت کسی مدرسے یا مسجد پر قبضہ کر رہی ہے،آج مدرسہ اور مسجد پہلے سے زیادہ محفوظ ہے، اس حکومت عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیا ہے،عبادت اور احتیاط ساتھ ساتھ ہونی چاہیے اس لئے گزشتہ سال کی کورونا ایس اوپیز پراس بار بھی عمل درآمد ہوگا۔
رمضان میں احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جائے،پورے ملک کی مساجد،مدارس میں ایس او پیز پر عمل ہورہاہے۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمرا ن خان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ان کے بیان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے،عمران خان نے یہ کبھی نے
کہاکہ عورت جنسی درندگی کاسبب ہے انہوں نے عریانی اورفحاشی کوجنسی درندگی کاسبب قرار دیاہے،ہمارے سیاسی افرادکانہ دھرناچلانہ پی ڈی ایم چلی وہ دین کو لے آتے ہیں،براہ راست مناظرے کیلئے بھی تیارہوں کہ موجودہ حکومت میں تمام علمامساجداورمدرسے زیادہ محفوظ ہیں۔
حافظ طاہر اشرفی کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک جج نے کہا کہ ”آئین پہلے اسلام بعد میں” میں ان سے کہنا چاہتا ہو ں کہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے ،اسلام وہ دین ہے جس نے حیوان نوادرات درختوں کو بھی حق دیا،محترم جج آپ قانون دان ہیں آئین پڑھا ہوتا تو یہ نہ ہوتا،چیف جسٹس صاحب کو اس حوالے سے غوروفکر کرنی چاہئے ،ہم بات کریں گے تو کہیں گے کہ توہین عدالت ہو گئی ہے ،ملک کے متفقہ معاملات کو متنازع بنانے کی کوشش نہ کریں ،امید ہے چیف جسٹس اس حوالے سے ضرور ایکشن لیں گے۔