لاہور (این این آئی) الیکشن کی کامیابی پر مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر ’’ نصرمن اللہ و فتح قریب ‘‘ کے ساتھ اللہ کریم لکھا ۔ شاباش ڈسکہ! شاباش ڈسکہ کے غیور اور بہادر عوام! شاباش نوشین! تم نے آج ایک بار پھر ’’ووٹ کو عزت دو‘‘کی جنگ جیتی۔مسلم لیگ (ن )کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے بھی ٹوئٹ
میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ بیشک عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، ڈسکہ این اے 75 میں مسلم لیگ ن کی کامیابی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ پاکستان کے عوام نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے وژن کے ساتھ کھڑے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ثابت ہو گیا کہ 19 فروری کو پی ٹی آئی نے الیکشن چرانے کی واردات کی تھی، تاہم کس نے حکم دیا تھا فیصلہ ہونا ضروری ہے۔اس سے قبل صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ بغیر کسی وقفے کے جاری رہی اور شام 5 بجے پولنگ کے وقت کے اختتام کے ساتھ ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ضمنی انتخاب میں اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی اور مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار کے درمیان تھا جبکہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار خلیل سندھو نے بھی انتخابی عمل میں حصہ لیا۔حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 94 ہزار ہے جن کیلئے 360 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جن میں سے 47 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔پورا دن پولیس اور رینجرز نے پولنگ اسٹیشنز پر سختی سے پہرا دیا اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔19 فروری کو گزشتہ ضمنی الیکشن میں پرتشدد واقعات کی وجہ سے اس مرتبہ لوگ خوف و ہراس کا شکار نظر آئے جس کی وجہ سے ووٹنگ ٹرن آؤٹ
واضح طور پر کم رہا۔ضمنی انتخاب کے دوران حلقے میں عام تعطیل رہی، امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے تھے اور پولیس کے 4 ہزار سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر
موجود تھیں۔ضمنی انتخاب کے موقع پر حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی جس کے باعث ہر طرح کے اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد تھی۔شفاف اور پرامن انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر خود انتخاب کی نگرانی کر رہے تھے۔علاوہ ازیں ڈسکہ کے تھانہ سترہ کی حدود سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 9 افراد کو اسلحے سمیت
گرفتار کرلیا تھا۔میڈیا رپورٹ مطابق پولیس اور رینجرز نے دوران گشت چیکنگ کرتے ہوئے ان ملزمان کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے 2 رائفلز، ایک خودکار گن اور 2 پستول برآمد کی گئی تھیں۔ان ملزمان میں سے 6 کا تعلق مسلم لیگ (ن) اور 3 کا پاکستان تحریک انصاف سے بتایا گیا، جنہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔