اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین جن کا موجودہ حکومت کی تشکیل میں کلیدی کردار رہا ہے ، جب سے ان کے حکمراں جماعت سے اختلافات ٹوٹنے کی حد تک پہنچ گئے ہیں ، ان کے پاس سیاسی آپشنز نہایت محدود ہو گئے ہیں ۔لیکن ان کی سیاسی سودے بازی کی صلاحیتوں کے لوگ معترف بھی ہیں ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق ایف آئی
اے کی جانب سے سخت اقدامات کے بعد اب حکومت اس مرحلے پر پہنچ گئی ہے کہ ان کے لئے واپس لوٹنا ناممکن دکھائی دینے لگا ہے ۔ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف ایف آئی اے کیسز کو انجام دہی پہنچانے کے لئے کوشاں ہے ۔ اگر حکومت ان کے خلاف مقدمات سے دستبردار ہو تی ہے تو اس کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچنے کا احتمال ہے ۔ دوسری طرف اپنی سال بھر کی خاموشی کو توڑتے ہو ئے جہانگیر ترین نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا ہے کہ وہ دوریاں پیدا کر نے والوں کو پہچانیں ، ان کی وفاداری کو آزمایا جا رہا ہے ، ان کے مطابق وہ تحریک انصاف سے جدا نہیں ہوئے ، وقت آگیا ہے میں فاصلے کھڑے کر نے والوں کی نشاندہی کروں لیکن وزیر اعظم کے قریبی معاون شہزاد اکبر جو جہانگیر ترین کے خلاف ایف آئی اے کی تمام تر کاروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں ، انہوں نے واضح کردیا کہ غلط کاریوں پر صرف جہانگیر ترین کے خلاف ہی کارروائی نہیں ہو رہی یہ عمل سیاسی مخالفین تک ہی محدود نہیں ہے ۔جہانگیر ترین نے پیشی کے موقع پر حکمران جماعت کے قومی و صوبائی اسمبلی کے درجن بھر ارکان کو ساتھ لے جا کر
اپنی قوت کا مظاہرہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنوبی پنجاب سے یہ وہی الیکٹیبلز ہیں جو جہانگیر ترین کی ایما پر تحریک انصاف میں شامل ہو ئے تھے ،سپریم کورٹ کی جانب سے تا حیات نا اہل قرار دئے جا نے کے بعد جہانگیر ترین اپنے بیٹے علی کی شکل میں اپنا سیاسی مستقبل دیکھتے ہیں ۔