اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں دوسرے مرحلے میں مزید 672 منی مائیکرو ہائیڈل پلانٹس کی تعمیر شروع کرنے میں ناکام ہوگئی۔ روزنامہ جنگ میں ارشد عزیز ملک کی شائع خبر کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ فروری 2017 کو 237 ملین ڈالر قرضہ لینے کا ایک معاہدہ ہوا تھا۔16ارب 43کروڑ سے زائد کے اس منصوبے میں منی مائیکرو پراجیکٹ اور8 ہزار
سکولوں اور187بی ایچ یو ز میں شمسی توانائی کے منصوبے لگانا تھے۔ محکمہ توانائی وبرقیات نے 6 دسمبر 2017 کو منصوبے کی انتظامی منظوری دی جس کے تحت منصوبے کو 5 سال کی مدت میں جون 2022 تک مکمل کیا جانا تھا ۔ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے9مارچ 2018 کو منصوبے کے پندرہ فیصد فنڈز 3786ملین روپے جار ی کئے فیز۔ II کے کل اخراجات میں سے اب تک صرف کنسلٹنسی پر 156ملین خرچ ہوچکے ہیں تاہم ، پچھلے 36 مہینوں سے پراجیکٹ پر کوئی عملی کام نہیں ہوادوسری جانب پہلے مرحلے میں مکمل ہونے والے منی مائیکرو منصوبے مقامی آبادی کے حوالے کرنے کے بارے میں کسی طریقہ کار کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی ۔ تحریک انصاف کے میگا منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے جب وزیراعلیٰ محمود خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت دور دراز علاقوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے لیکن اس منصوبے پر پیشرفت بہت سست ہے۔انھو ں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے منصوبے میں تاخیر کی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ منصوبے میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی
کی جائے گی ۔دستاویزات کے مطابق منی مائیکرو پاور پلانٹس کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد خیبرپختونخواحکومت نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے قرض لیکر دوسر ا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔قرض کے تحت 672 منی مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس اور 8000 اسکولوں و 187 بی ایچ یوز کی
سولرائزیشن کے منصوبے شامل تھے ۔ معاہدے کے تحت 672منی مائیکروہائیڈرو منصوبوں کوجون 2022تک مکمل کیا جانا تھا لیکن ابھی تک ان منصوبوں پر عملی کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔فیز II کے لئے ستمبر 2019 میں کنسلٹنٹ کو بھرتی کیا گیا لیکن اس دوران تعمیراتی ٹھیکیداروں کے انتخاب کا عمل
تاحال مکمل نہیں ہوسکا ۔ پیڈو کا سابقہ بورڈ تحلیل ہونے کے بعد نیا بورڈ تشکیل دیا گیالیکن اس کے باوجود منصوبہ سست روی کا شکار ہے۔ تحریک انصاف کی پچھلی صوبائی حکومت نے بھی فیز ون میں 356 منی مائیکرو ہائیڈل پلانٹس مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا تھا ۔672 منی
مائکرو ہائیڈل اسٹیشنوں کے لئے جگہوں کی شناخت نہیں کی جاسکتی ہے اور نہ ہی پاور اسٹیشنوں کی تعمیر کے لئے فزیبلٹی تیار کی گئی ہے۔منصوبہ بروقت مکمل نہ ہوا تو پیڈو چارجز کی مد میں بینک کو بھاری رقم ادا کرنا پڑے گی۔کے پی میں منی مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس (فیز 2 )خاص طور پر اور کے پی میں قابل تجدید ذرائع سے سستی بجلی کو فروغ دینا موجودہ حکومت کا نعرہ ہے۔