خیرپور(این این آئی)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صرف ہماری پارٹی ہی پی ٹی آئی کی مخالفت کررہی ہے، باقی دوست اپوزیشن سے اپوزیشن میں مصروف ہیں، صورتحال کا فائدہ عمران خان کو پہنچ رہا ہے، آئندہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے رابطے رکھیں گے۔میرے کارکنوں کے کچھ پی ڈی ایم کے بارے
سوالات ہیں لیکن اس پرزورنہیں دیتے۔ وزیراعظم میں وہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ معیشت چلائیں۔ہفتہ کو خیرپور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کسی لڑائی میں نہیں پڑنا چاہتے، اپوزیشن کی کچھ جماعتیں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ پیپلزپارٹی نے ڈیل کی ہے، پیپلزپارٹی کبھی ڈیل کی سیاست نہیں کرتی،ہمیں ڈیل کے الزامات ایک دوسرے پرنہیں لگانے چاہئیں۔ میرے کارکنوں کے کچھ پی ڈی ایم کے بارے سوالات ہیں لیکن اس پرزورنہیں دیتے۔ غلط بیان بازی اپوزیشن کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا، میں بھی اچھے طریقے سے جواب دے سکتا ہوں لیکن اب تک نہیں دے رہا۔ چھوٹے ایشوزکے بجائے حکومت مخالف تحریک پرتوجہ دینی چاہیے، ہرصوبے میں جاکربہت محنت کی اورپی ڈی ایم کی بنیاد رکھی، آج بھی چاہتا ہوں اپوزیشن جماعتیں ملکرکام کریں، اپوزیشن ملکرمقابلہ کرے گی توعمران اپنی مدت پوری نہیں کرسکے گا، وزیراعظم کی اکثریت قومی اسمبلی میں بے نقاب ہوچکی تھی، اس وقت حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی تھی۔آج بھی سمجھتا ہوں آپس میں لڑنے کے بجائے حکومت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ بطورپی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن کی ذمہ داری ہیتمام جماعتوں کومتحد رکھیں۔پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرسے رابطہ رکھنا پڑے گا۔ سمجھتا نہیں ہوں کہ کسی کو
منانے کی ضرورت ہوگی۔ ہم نے کہا تھا عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائیں، کٹھ پتلی نظام ختم ہوجائیگا۔ شہبازشریف قومی اسمبلی جبکہ حمزہ شہبازپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے ہمیں قائد حرب اختلاف سے رابطہ رکھنا پڑے گا۔ ہمیں نااہل حکومت پرتوجہ دینی چاہیے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب
اوروفاق میں حکومت کی اپوزیشن پیپلزپارٹی کررہی ہے، اپوزیشن کی باقی جماعتیں اپوزیشن کی اپوزیشن کررہی ہیں، اختلافات ایک طرف رکھ کرحکومت کیخلاف متحد ہونا چاہیے، عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو سب کا نقصان ہوگا۔بلاول نے کہا کہ گزشتہ 3 سال سے حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے،
پاکستان کی معاشی ترقی رکی ہوئی ہے، پاکستان مہنگائی کی شرح میں دیگرممالک سے آگے ہے، غربت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن حکومت کے پاس اس کا کوئی حل نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں نیا اورشفاف الیکشن چاہتے ہیں، ماضی کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے خلاف دھاندلی ہوئی، شفاف الیکشن کل اورآج بھی ہماری یہی پالیسی ہے،
ہم نے کبھی نیشنل گورنمنٹ، قومی گورنمنٹ ناکسی کی مدت پوری ہونے کا اشارہ دیا نہ آج دونگا، دوسری جماعتوں نے شائد ایسی باتیں کی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ معاشی و خارجہ پالیسیوں کے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، اس وزیراعظم کومسلط کیا گیا اس میں صلاحیت نہیں۔ حکومت کی کنفوژن کا نقصان عوام بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں بھارت سے تجارت بحال ہونی چاہیے، یہ کس قسم کی کنفیوژن اورکیسی فارن پالیسی ہے؟بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا پاکستان میں کبھی کوئی اتنا کنفیوزڈ وزیراعظم رہا ہے، تین سال گزر گئے، کسی کو نہیں پتہ وزیراعظم کی پالیسی کیا ہے۔ شہید بھٹونے کہا تھا کہ نیند میں بھی کشمیرپالیسی
پرغلطی نہیں کریں گے، امریکا کی ماحولیاتی کانفرنس میں بھی ان کودعوت نہیں دی گئی، سی پیک کوبھی بیک پرڈال دیا گیا، بھارت نے کشمیرکا سٹیٹس تبدیل کردیا، وزیراعظم قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکرکہتا ہے کیا کروں، آج تک کسی کونہیں پتا چلا اس منافق وزیراعظم کی پالیسی کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک آرڈیننس ہرفورم پرمخالفت کریں گے۔ سٹیٹ بینک پاکستان کی عدالت، پارلیمنٹ نہیں صرف آئی ایم ایف کوجوابدہ ہوگا۔ پی ٹی آئی ایم
ایف ڈیل کے نیتجے میں غریب عوام کوتکلیف پہنچے گی، ریلیف صرف امیروں کے لیے ہے، پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل سے خودمختاری کھودی۔ ملک میں غربت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، حکومت کے پاس موجودہ غربت کا کوئی حل نہیں۔ پی ٹی آئی ایم ایف کی وجہ سے عوام کو تکلیف ملے گی، معاشی لحاظ سے ہم بنگلا دیش سے بھی پیچھے ہیں۔ ہم معاشی طور پر افغانستان کا مقابلہ نہیں کرسکتے، کسی دور میں اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔