لاہو ر(این این آئی) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اختلاف رائے سے اتحاد اور جماعتیں نہیں ٹوٹنی چاہیں،استعفے دینے کیخلاف نہیں صرف ٹائمنگ پر اختلاف رائے ہے،پنجاب میں چھ سات ووٹوں کے فرق کو سامنے رکھ کر عدم اعتماد کی تحریک لا سکتے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف بھی عدم
تحریک لائی جاسکتی ہے،(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان تلخی نہیں ہونی چاہیے تھی،پیپلز پارٹی نے کسی کو ماضی میں دھوکہ دیا نہ اج،کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں نہیں کھیلے بلکہ اپنے بل بوتے پر آتے ہیں،آرمی چیف سے ملاقاتیں اور لوگ اور جماعتیں کرتی ہیں،الزام ہم پر آتا ہے،پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا اور رکھنا چاہیے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قمر زما ن کائرہ نے کہاکہ فیصل آبادلانگ مارچ کی نئی تاریخ جلد ائیگی،برسی کی بھر پور تیاری کر رکھی تھی،برسی کی اجتماعی تقریب نہ بھی ہوئی تو اضلاع کی سطح پر قرآن خاکوانی کی تقاریب منعقد کرینگے،عوام کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کیخلاف متحد ہیں اداروں پر عوام کا اعتماد نہیں،مزید آرڈیننس جاری کر کے منی بجٹ لایا جا رہا ہے۔یہ سبسیڈیز ختم کرنے جا رہے ہیں جسے مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی کی بات بچوں اور خواتین کی زبان پر ہے۔اس حکومت کا جانا ضروری ہے۔حکومت کیخلاف تحریک شروع ہوتے ہی اپوزیشن کو نوٹس جاری ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔احتساب کے حق میں ہیں،مگر یہ یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے۔ایسا نیب بنایا جائے جو تمام اداروں کا بلا امتیاز احتساب کرے۔نیب گردی کیخلاف ساری اپوزیشن اکھٹی
ہے۔سیاسی عمل میں ادارہ جاتی مداخلت بند ہونی چاہیے۔آج بھی اپنے اصولوں پر قائم ہیں۔اختلاف رائے سے اتحاد اور جماعتیں نہیں ٹوٹنی چاہیں۔حکمران نئے نئے ٹیکس لگا کر ٹیکس جمع کرنا چاہتے ہیں۔عوام سے جڑی حکومتیں ہی کامیاب ہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ سینٹرل ایگزیکٹو سے فیصلہ لیکر پی ڈی ایم سے ملکر جدوجہد کرینگے۔
استعفے دینے کیخلاف نہیں صرف ٹائمنگ پر اختلاف رائے ہے۔پنجاب میں چھ سات ووٹوں کے فرق کو سامنے رکھ کر عدم اعتماد کی تحریک لا سکتے ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف بھی عدم تحریک لائی جاسکتی ہے۔(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان تلخی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ہمارے پاس حکومت کو چلتا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ
نہیں۔گیلانی کا الیکشن ہم سے چھینا گیا۔ابہام کو دور کر لیا جائیگا۔پیپلز پارٹی نے کسی کو ماضی میں دھوکہ دیا نہ اج،کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں نہیں کھیلے بلکہ اپنے بل بوتے پر آتے ہیں۔آرمی چیف سے ملاقاتیں اور لوگ اور جماعتیں کرتی ہیں،الزام ہم پر آتا ہے۔پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا اور رکھنا چاہیے۔