پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

نقیب اللہ قتل کیس ، گواہوں نے را ؤانوار،دیگر ملزمان کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی

datetime 11  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)نقیب اللہ قتل کیس میں استغاثہ کے گواہوں نے سابق ایس ایس پی کراچی را ؤانوار اور دیگر دو ملزمان کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی ہے۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر را ؤانوار، شعیب شوٹر اور پولیس اہلکار امان اللہ

مروت کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔دوران سماعت عدالت نے 2 پولیس ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے تین گواہ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیے گئے۔ گواہوں نے را انوار، شعیب شوٹر اور امان اللہ مروت کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی۔استغاثہ کے گواہان نے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان امان اللہ مروت، شعیب شوٹر اور راؤ انوار سے انہی نمبروں پر رابط ہوتا رہا۔ مختلف کاموں سے متعلق ان نمبرز سے ملزمان سے بات ہوتی تھی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے مزید گواہوں کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر را انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم 25مارچ 2019 کو عائد کی گئی تھی ۔عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں فرد جرم عائد کی تو سابق پولیس افسر را انوار سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو طلب کر لیا تھا۔ کیس میں 13 پولیس اہلکار و افسران عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ را انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔پولیس کے

مطابق ملزمان پر اغوا اور قتل سمیت دیگر الزامات ہیں جب کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سچل میں محمد خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔ملزمان نے جنوری 2018 میں نقیب اللہ کو دیگر ساتھیوں سمیت ملک آغا ہوٹل، ابو الحسن اصفہانی روڈ سے اغوا کیا تھا۔نقیب اللہ محسود قتل کیس کی ابتدائی تفتیش میں نامزد ملزم سابق پولیس افسررا انوار نے مبینہ جعلی مقابلے کا سارا ملبہ ماتحتوں پر ڈال دیا تھا۔سابق ایس ایس پی نے جوائنٹ انویسٹی گیشن

ٹیم(جے آئی ٹی)کو ریکارڈ کرائے گئے ابتدائی بیان میں کہا تھا نقیب اللہ کے قتل کا سبب بننے والے مقابلے کے دوران وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں راؤ انوار نے دعوی کیا تھا کہ وہ جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاؤن پہنچے مقابلہ ختم ہو چکا تھا۔27 سالہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق کر دیا گیا تھا جب کہ اس کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…