جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

نقیب اللہ قتل کیس ، گواہوں نے را ؤانوار،دیگر ملزمان کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی

datetime 11  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)نقیب اللہ قتل کیس میں استغاثہ کے گواہوں نے سابق ایس ایس پی کراچی را ؤانوار اور دیگر دو ملزمان کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی ہے۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر را ؤانوار، شعیب شوٹر اور پولیس اہلکار امان اللہ

مروت کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔دوران سماعت عدالت نے 2 پولیس ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے تین گواہ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیے گئے۔ گواہوں نے را انوار، شعیب شوٹر اور امان اللہ مروت کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی۔استغاثہ کے گواہان نے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان امان اللہ مروت، شعیب شوٹر اور راؤ انوار سے انہی نمبروں پر رابط ہوتا رہا۔ مختلف کاموں سے متعلق ان نمبرز سے ملزمان سے بات ہوتی تھی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے مزید گواہوں کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر را انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم 25مارچ 2019 کو عائد کی گئی تھی ۔عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں فرد جرم عائد کی تو سابق پولیس افسر را انوار سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو طلب کر لیا تھا۔ کیس میں 13 پولیس اہلکار و افسران عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ را انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔پولیس کے

مطابق ملزمان پر اغوا اور قتل سمیت دیگر الزامات ہیں جب کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سچل میں محمد خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔ملزمان نے جنوری 2018 میں نقیب اللہ کو دیگر ساتھیوں سمیت ملک آغا ہوٹل، ابو الحسن اصفہانی روڈ سے اغوا کیا تھا۔نقیب اللہ محسود قتل کیس کی ابتدائی تفتیش میں نامزد ملزم سابق پولیس افسررا انوار نے مبینہ جعلی مقابلے کا سارا ملبہ ماتحتوں پر ڈال دیا تھا۔سابق ایس ایس پی نے جوائنٹ انویسٹی گیشن

ٹیم(جے آئی ٹی)کو ریکارڈ کرائے گئے ابتدائی بیان میں کہا تھا نقیب اللہ کے قتل کا سبب بننے والے مقابلے کے دوران وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں راؤ انوار نے دعوی کیا تھا کہ وہ جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاؤن پہنچے مقابلہ ختم ہو چکا تھا۔27 سالہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق کر دیا گیا تھا جب کہ اس کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…