اسلام آباد(آن لائن)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاست ناممکن کو ممکن بنانے کے فن کا نام ہے اور سینیٹ کی ایک نشست نے ناممکن کو ممکن بنا دیا اور حکومت کے لیے ہر دروازے بند ہوتے جارہے ہیں بدمزاج بوڑھاسینیٹ الیکشن میں ناکامی پر اپنا توازن کھوچکا ہے، کب، کہاں اور کس کیخلاف عدم اعتماد
ہوگا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، ہم بتائیں گے کب تک سپیکر کرسی پر بیٹھا ہے،ملک میں ڈھائی سال سے ہائبرڈ اور کٹھ پتلی نظام چل رہا ہے، غیر سیاسی سپورٹ سے تمام دروازے بند ہوتے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ظہرانے سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم سب پی ڈی ایم کی جیت منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں میڈیا پر پابندی اور عدالت پر دباؤ ڈالنے کے بعد اراکین قومی اسمبلی پر حملہ کرکے نئی روش کی بنیاد ڈال دی ہم نے پی ڈی ایم کے کارڈ سے ثابت کردیا کہ حکومت کتنی کمزور ہے ایک طرف سیاسی اتحاد ہے جو جمہوریت کے لیے یکجاں ہیں اور دوسری طرف ایک کمزور شخص ہے جو اپنے اندر ناکامی کا طوفان دیکھ رہا ہے اور وہ اپنا توازن کھو رہا ہے۔آصف علی زرداری، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن مل کر بیٹھ کر منصوبہ بنائیں گے تو یہ حکومت فارغ ہوجائے گی کیونکہ ان کا تو مقابلہ ہی نہیں ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ملک میں ڈھائی سال سے بائبرڈنظام چل رہاہے،سیاست بھی ایک آرٹ ہے ناممکن کو ممکن بنا دیتی ہے،غیرسیاسی سپورٹ سے ہر دروازے بندہوتے جارہے تھے،ان کاکہناتھا کہ سیاسی انتقام کا نیاطریقہ کار ڈالا گیا،تین سال سے کٹھ پتلی حکومت چل رہی ہے نوازشریف اوربی بی نے چارٹر آف ڈیموکریسی بنایا تھا، دوسری طرف بدمزاج بوڑھا اپنا
توازن کھوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک سینیٹ کی سیٹ نے پورے نظام کو بے نقاب کردیا ہے، ایک سینٹ نے ثابت کردیا وزیراعظم قومی اسمبلی میں اکثریت کھو چکا ہے، اب تو صدر نے مان لیا عمران خان پارلیمانی اکثریت کھوبیٹھے،آپ پارٹی کا جلوس پارلیمنٹ میں بلاتے ہیں،یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ آپ کے پاس پارلیمانی اکثریت
ہے،پارلیمان اور عوام دونوں میں آپ کی سپورٹ نہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ کب اظہارعدم اعتماد ہوگایہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی،مولانا،نوازشریف اورزرداری ملکر پلان بناتے ہیں تو کٹھ پتلی فارغ ہوتے ہیں،کٹھ پتلی فضل الرحمان،نوازشریف اور زرداری کا مقابلہ نہیں کرسکتا،ہم بتائیں گے کٹھ پتلی اور سپیکر اور وزراعلیٰ کب تک
عہدوں پر رہیں گے،انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم نے محدود وقت میں بڑے فیصلے کئے،عوام نے انہیں مسترد کردیااب قومی اسمبلی نے بھی مسترد کردیا،پارلیمنٹ کے باہر جوممبران کیساتھ ہوا اس کی جنتی مذمت کی جائے کم ہے،ہم سب جانتے ہیں یہ جمہوری پسند ہیں نہ یہ سیاستدان۔ انہو ں نے مزید کہاکہ نوازشریف،زرداری اور فضل
الرحمان کے کارکن ایسی روایت نہیں اپناتے، پیپلزپارٹی کا کارکن کسی خاتون پر ہاتھ نہیں اٹھاتا،ہمیں اس واقعے کی مذمت کرنا چاہیے،عمران خان نے اس حملے کی نہ مذمت کی اور نہ ہی افسوس کیا،انہوں نے کہاکہ پارلیمان میں کھڑے ہو کر گالیاں نکالتے رہتے ہیں، وزیراعظم صاحب آپ کو گیلانی صاحب سے سیکھنا چاہیے تھا، عمران خان یوسف رضا گیلانی کی طرح اپنے ممبران کو عزت دیتے تو آج یہ نہ ہوتا۔انہوں نے کہاکہ آصف زرداری نے 13
سال جیل میں گزارے اور باعزت بری ہوئے، 13 سال اگر عمران خان جیل میں گزارسکتے ہیں تو گزار کر دکھائیں، عمران خان نے پچھلے 3سالوں میں جو جرم کیے اس سے باعزت بری نہیں ہوسکتے،ہم قوموں کو حقوق دلوانے کے لئے سیاست کرتے ہیں،ہم کبھی چور دروازے سے سیٹ حاصل نہیں کرتے،تاجر،مزدور،کسان کے ساتھ ناانصافی کا جواب ہم نے ایک سیٹ سے دیا،صدر زرداری اور اتحادیوں نے مل کر اٹھارہویں ترمیم پاس کرائی۔