اسلام آباد،کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی )نئے آئی جی پولیس سندھ کی دوڑ میں محسن حسن بٹ بھی شامل ۔ روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق نئے آئی جی سندھ کیلئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا، آئی جی خیبر پختونخوا ثنا اللہ عباسی اور کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری معظم جاہ انصاری کے نام زیر غور ہیں۔تاہم اب اس دوڑ میں محسن حسن بٹ بھی شامل ہو گئے
ہیں اور ان کا نام بھی زیر غور ہے۔ وہ ان دنوں او ایس ڈی ہیں اور اس سے پہلے آئی جی بلوچستان فرائض انجام دے چکے ہیں۔ وفاقی حکومت نے مشتاق مہر کو تبدیل کرنے کا ا صولی فیصلہ کرلیا ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے جیل بھجوانے پر مراد علی شاہ کا طنزیہ انداز سے شکریہ ادا کیا ہے۔جناح ہسپتال میں زیر علاج حلیم عادل شیخ نے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی کے بیانات پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہاکہ میں مراد علی شاہ کا مشکور ہوں جس نے مجھے جیل بھیج کر سیاست کی ڈگری اور سرٹیفکیٹ بھی دلوایامیری دہشتگردی یہ ہے کہ میں سندھ کے عوام کی بات کرتا ہوں، اگر جیل میں مجھ پر حملہ نہیں کیا گیا تو مرتضیٰ وہاب جیل کی پوری سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردیں کیونکہ فوٹیج کی ترمیم کر کے اسے جاری کیا گیا۔اپوزیشن لیڈر سندھ نے صوبائی وزیر تعلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعید غنی صاحب آپ کی پارٹی کی پچیس سال پہلے اسپتالوں کی بڑی پرنور کہانیاں ہیں، سعید غنی وزیرتعلیم نہیں بلکہ زیر تعلیم ہیں۔حلیم عادل شیخ نے کہاکہ آرتھوپیڈ ڈاکٹرنے معائنہ کرنے کے بعد میرے ہاتھ میں کریب پٹی باندھی جو این آئی سی وی ڈی والے نہیں باندھ سکتے۔ اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ جیل کی ذمہ داری ہوم سیکریٹری سندھ کی تھی، آپ نے صرف ایک کمبل بھیج کر اپنے آقائوں کو تسکین پہنچائی۔ حلیم عادل شیخ نے سرکاری افسران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران اور بیورو کریٹ سندھ حکومت کی غلامی کرنا چھوڑ دیں۔