اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکرپرسن اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ”نیا شوکت عزیز” میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔ آج ہر شخص یہ مان رہا ہے عمران خان بھی میرظفر اللہ جمالی جیسی غلطی ہیں ،یہ تجربے کی کمی کا شکار بھی ہیں اور حکومت بھی اتحادی پارٹیوں پر کھڑی ہے ایک آدھ پایا کھسکنے کی دیر ہے اور یہ حکومت گرجائے گی۔
عمران خان اگر 2018کی بجائے 2023کا انتظار کر لیتے یہ مضبوط اپوزیشن بن کر سامنے آتے ،اپنے لوگوں کو ٹرینڈ کرتے اور اپنے حلقے مضبوط بنا لیتے تو یہ مانگے تانگے کے لوگوں سے بھی بچ جاتے یہ زیادہ میچور بھی ہو جاتے اور ان کے لوگ کے پی کے سے تجربہ لے کر وفاق میں بھی آ جاتے تو شاید آج حالات مختلف ہوتے لیکن جلدبازی میں غلط فیصلے ہوئے اور یہ فیصلے پورے ملک کو لے کر بیٹھ گئے آج حالت یہ ہے عمران نام کے لوگ اپنا نام بتاتے ہوئے بھی شرماتے ہیں۔یہ تاثر بھی ابھر رہا ہے یہ سسٹم اگر پانچ سال پورے کر گیا تو معیشت اور ملک دونوں چلانے کے قابل نہیں رہیں گے ہم آج لاکھ آنکھیں بند کریں لیکن ہمیں یہ حقیقت ماننا ہوگی مولانا فضل الرحمن پورے سسٹم کے لیے خطرہ بن چکے ہیں ان کے خلاف کریک ڈائون ریاست کا رہاسہا بھرم بھی ختم کر دے گا مریم نواز بھی تیزی سے لیڈربن رہی ہیں اور یہ مکمل طور پر اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں یہ بھی پانچ دس برسوں میں خطرہ ثابت ہوں گی عمران خان ٹھیک ہیں لیکن ان
کا فوکس ٹھیک نہیں ۔ انہوں نے غلط بیٹنگ کر کے میچ کو مشکل بنا لیا اور یہ اب میچ نہیں جیت سکیں گے۔حالات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مشکل سے مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں اور محسوس ہوتا ہے یہ حالات اب ایک نیا شوکت عزیز تلاش کر رہے ہیں ایک ایسا شخص جو ملک کو بھی
ٹریک پر لے آئے اور کندھوں کا بوجھ بھی ہلکا کر دے ،میں نجومی نہیں ہوں لیکن اب حکومت کے اپنے نجومی کہہ رہے ہیں یہ بجٹ ہمارا آخری بجٹ ہو گا میں ان سے پوچھتا ہوں کیسے؟ تو یہ مسکرا کر جواب دیتے ہیں آپ آصف علی زرداری کی بات سنیں یہ بار بار کہہ رہے ہیں اِن ہائوس تبدیلی تحریک عدم اعتماد اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے اڑھائی سال کے لیے ایک نیا شوکت عزیز اور میں مسکرا کر آگے چل پڑتا ہوں کیوں؟ کیوں کہ اب کوئی اور آپشن نظر نہیں آ رہا۔