لاہور(این این آئی) وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کی کل (منگل) 16فروری آخری تاریخ ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ حکومت نے 16فروری کے بعد لندن میں مقیم نواز شریف کے پاسپورٹ کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نواز شریف علاج کی غرض سے لندن میں موجودہیں۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما و معروف قانون دان ذوالفقار علی بدر نے کہا ہے کہ برطانیہ کے قانون کے مطابق صحت کے مسائل یا علاج کیلئے آنے والے کسی بھی شخص کوپاسپورٹ یا ویزے کی میعادپوری ہونے پر 18ماہ تک رہنے کی اجازت ہوتی ہے، اگر حکومت نواز شریف کے پاسپورٹ کی تجدید نہیں کرتی تو وہ بھی مزید 18ماہ رہ سکتے ہیں، اگر حکومت انہیں پاکستان لانا چاہتی تو کبھی بھی ان کے پاسپورٹ کی تجدید نہ کرنے کی بات نہ کرتی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جیسے ہی پاسپورٹ کی معیاد پوری ہو گی اور اگر حکومت اس کی تجدید نہیں کرتی تو وہ خود بخود ہی منسوخ ہو جائے گا اس کے لئے حکومت کے کسی اقدام کی ضرورت نہیں۔ کسی بھی پاکستانی شہری جس کے پاس شناختی کارڈ ہے پاسپورٹ حاصل کرنا اس کا بنیادی حق اور کوئی اسے اس سے روک نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کو پاکستان لانا ہے تو اس کے لئے حکومت کو ان کے پاسپورٹ کی تجدید کرنا پڑے گی اور میرے ذاتی خیال کے مطابق اگر دوسرے پہلو سے دیکھا جائے تو حکومت توانہیں خود سہولت دے رہی ہے اور ان کے پاس یہ وجہ ہو گی کہ وہ لندن میں مزید قیام کریں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا جو قانون ہے کہ اگر کوئی بھی شخص صحت کے
مسائل اور علاج کے لئے آیا ہوتو اس کو پاسپورٹ یا ویز ے کی معیاد پوری ہونے کے بعد 18ماہ کا وقت دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزموں یا مجرموں کے تبادلے کا باضابطہ کوئی معاہدہ موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو واپس لاناآسان کام نہیں کیونکہ حکومت نے انہیں خود باہر بھجوایا ہے اور اب ان کے پاسپورٹ کی تجدید نہ کر کے یہ موقع دیں گے کہ وہ سفر نہ کریں۔